• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 604134

    عنوان:

    دورانِ تلاوت مہمان سے ملاقات كی جائے یا تلاوت مكمل كركے ؟

    سوال:

    سوال نمبر 1 ہے اگر دوران تلاوت کوئی مہمان آجائے تو کیا ان کے لیے اٹھنا چاہئے یا تلاوت ختم کرکے بعد میں ملاقات کی جائے؟

    سوال نمبر 2 ہمارے ہاں ایک حافظ صاحب جب اپنی حفظ کی کلاس میں تشریف لاتے ہیں تو طلباء تلاوت سے اٹھ کر ان سے مصافحہ کرتے ہیں (یہ عمل حافظ صاحب کے کہنے پر ہورہاہے یعنی حافظ صاحب نے کہا ہوا ہے کہ میرے لیے اٹھا کرو اور مجھ سے مصافحہ کیا کرو) کیا یہ عمل جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 604134

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:821-680/L=9/1442

     اگر آنے والا شخص مستحق تعظیم ہو جیسے آنے والا کوئی بڑا عالم یا استاذ یاوالدین وغیرہ ہوں تو ان کے اکرام میں کھڑے ہونے کی گنجائش ہے اگر دورانِ تلاوت ان حضرات میں سے کوئی آجائے تو دوران تلاوت بھی کھڑا ہونے کی گنجائش ہے ؛ البتہ آنے والے کا خود دوسرے سے اس کی امید رکھنا کہ میرے لیے کھڑا ہو مکروہ ہے ، حافظ صاحب اپنے طلبہ سے ایسا کیوں کرواتے ہیں اس سے ان کا مقصد ان کو اس کا عادی بنانا ہے یا کچھ اور؟ خود حافظ صاحب سے اس کی وضاحت کرکے سوال کیا جائے پھر ان شاء اللہ اس تعلق سے جواب دیا جائے گا۔

    وفی فتاوی قاضیخان قوم یقرؤن القرآن أو واحد فدخل علیہ واحد من الأشراف قالوا إن دخل علیہ عالم أو أبوہ أو أستاذہ جاز أن یقوم لأجلہ، وفی سوی ذلک لا یجوز. اہ کاکی .[تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق وحاشیة الشلبی 6/ 25) واعلم أن القیام للتوقیر رخصة، أو مستحب إذا کان ہذا المعظم یقصد نحوہ، ویجیء إلیہ. وأما إذا کان یذہب لحاجة لہ، فلا. وأما المثول کفعل الأعاجم، بأن یکون ہو قاعدا، والناس قائمین بین یدیہ. فہو ممنوع قطعا.[فیض الباری شرح صحیح البخاری 7/ 99)وفی الوہبانیة: یجوز بل یندب القیام تعظیما للقادم کما یجوز القیام، ولو للقارء بین یدی العالم ( الدر المختار) وفی رد المحتار: (قولہ یجوز بل یندب القیام تعظیما للقادم إلخ) أی إن کان ممن یستحق التعظیم قال فی القنیة: قیام الجالس فی المسجد لمن دخل علیہ تعظیما، وقیام قارء القرآن لمن یجیء تعظیما لا یکرہ إذا کان ممن یستحق التعظیم، وفی مشکل الآثار القیام لغیرہ لیس بمکروہ لعینہ إنما المکروہ محبة القیام لمن یقام لہ، فإن قام لمن لا یقام لہ لا یکرہ.[الدر المختار وحاشیة ابن عابدین (رد المحتار) 6/ 384)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند