• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 603666

    عنوان:

    تقریر میں قرآن کی آیت پڑھنا

    سوال:

    حضرات مفتیان کرام درج ذیل مسائل کے بارے میں وضاحت فرمائیں 1. بہت سے جاہل بے پڑھے لکھے لوگ اپنی بات میں، تقریر میں قرآن پاک کی آیات پیش کرتے ہیں پھر وضاحت کرتے ہیں کس حد تک درست ہے؟ آج کل جو نوجوان بالوں میں کلر کروا لیتے ہیں کیا یہ درست ہے جبکہ اس کے بارے میں ایک نائی کا کہنا ہے کہ اس میں ناپاک اشیاء کے اجزاء ہوتے ہیں؟

    جواب نمبر: 603666

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 618-613/D=09/1442

     (۱) اگر وہ عالم دین اور تفسیر قرآن نیز اس کا معنی و مطلب کو اچھی طرح جاننے اور سمجھنے والے ہیں اس لئے بطور دلیل کے قرآن کی آیت یا کوئی حدیث پیش کرتے ہیں تو متبحر علماء کے لئے ایسا کرنا جائز ہے یا دوسرا شخص جو کسی متبحر عالم یا مفتی کا قول و دلیل نقل کر رہا ہے اس دوسرے کے لئے نقل کرنا بھی حوالہ کے ساتھ جائز ہے۔

    (۲) اس کے علاوہ محض عربی ترجمہ جاننے کی وجہ سے آیت پیش کرنا اور اپنی طرف سے وضاحت کرنا اسی وقت جائز ہوگا جب انہوں نے کسی معتبر و مستند تفسیر کی کتاب کا مطالعہ کرلیا ہو اور اس کی روشنی میں وضاحت کر رہے ہوں جاہل اور بے پڑھے شخص کا اپنی طرف سے وضاحت کرنا جائز نہیں سخت گناہ ہے۔

    (۳) کلر کالا خضاب نہ ہو اور اس کلر میں کوئی نجس چیز شامل نہ ہو تو اگرچہ ایسے کلر کا استعمال جائز ہے لیکن موجودہ وقت میں یہ بے جا فیشن پسندوں کا طریقہ ہے جو کسی فلم ایکٹر یا ہیرو کی نقل میں کرتے ہیں اس لئے اس سے احتراز کرنا چاہئے اور اگر کلر میں کوئی ناجائز نجس چیز شامل ہوتو پھر اس کا استعمال کرنا جائز نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند