• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 603450

    عنوان:

    دوران تلاوت کسی كے لیے اٹھنا

    سوال:

    (1)ہے اگر دوران تلاوت کوئی مہمان آجائے تو کیا ان کے ء لیے ء اٹھنا چاہئے یا تلاوت ختم کرکے بعد میں ملاقات کی جائے؟

    (2) ہمارے ہاں ایک حافظ صاحب جب اپنی حفظ کی کلاس میں تشریف لاتے ہیں تو طلباء تلاوت سے اٹھ کر ان سے مصافحہ کرتے ہیں (یہ عمل حافظ صاحب کے کہنے پر ہورہاہے یعنی حافظ صاحب نے کہا ہوا ہے کہ میرے لئے اٹھا کرو اور مجھ سے مصافحہ کیا کرو) کیا یہ عمل جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 603450

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:574-511/N=8/1442

     (۱): اگر تلاوت قرآن پاک کے دوران کوئی مہمان آجائے تو عام حالات میں تلاوت کی تکمیل کے بعد ہی مہمان سے ملاقات کرنی چاہیے، اور اگر وہ مہمان بہ طور خاص تلاوت کرنے والے کے پاس آیا ہو اور فوراً ملاقات نہ کرنے کی صورت میں مہمان وحشت محسوس کرے یا وہ شیخ یا استادذ وغیرہ ہو تو ایسی صورت میں تلاوت موقوف کرکے مہمان سے ملاقات کرنے کی گنجائش ہے ۔

    قوم یقروٴون القرآن من المصاحف أو یقرأ رجل واحد فدخل علیہ واحد من الأجلة أو الأشراف فقام القاریٴ لأجلہ، قالوا: إن دخل عالم أو أبوہ أو أستاذہ الذي علمہ العلم جاز لہ أن یقوم لأجلہ وما سوی ذلک لا یجوز کذا فتاوی قاضیخان (الفتاوی الخانیة علی ھامش الھندیة، کتاب الحظر والإباحة، فصل في التسبیح والتسلیم والصلاة علی النبي صلی اللہ علیہ وسلم، ۳: ۴۲۲) (الفتاوی الھندیة، کتاب الکراھیة، الباب الرابع في الصلاة والتسبیح وقراء ة القرآن والذکر والدعاء ورفع الصوت عند قراء ة القرآن، ۵: ۳۱۶، ط: المطبعة الکبری الأمیریة، بولاق، مصر)۔

    (۲):کسی حافظ استاذ کا اپنی حفظ کی کلاس کے بچوں سے یہ کہنا کہ میرے آنے پر اٹھ کر مجھ سے ملاقات اور مصافحہ کیا کرو، قابل ترک ہے؛ کیوں کہ اس میں ایک تو بچوں کو تلاوت سے ہٹانا ہے، دوسرے یہ کہ بچوں سے ضرورت سے زیادہ اپنی توقیر وتعظیم کرانی ہے،نیز حضرت اقدس نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے لیے صحابہ کے کھڑے ہونے کو پسند نہیں فرماتے تھے؛ البتہ اگر استاذ صاحب کسی شاگرد کے گھر جائیں اور وہ تلاوت قرآن پاک میں مشغول ہو تو اس کا حکم وہ ہے، جو اوپر نمبر ایک میں ذکر کیا گیا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند