• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 602785

    عنوان:

    رمضان المبارک میں قرآن مجید کا تیزی سے پڑھنا کیسا ہے ؟

    سوال:

    مفتی صاحب میرا یہ سوال ہے کہ رمضان المبارک میں ہندوستان میں اکثر جگہ تراویح میں قرآن مجید بہت تیزی سے پڑھا جاتا ہے تو اور قرآن مجید میں قرآن ترتیل سے پڑھنے کا حکم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو فرمایا۔ اور اسی آیت کے تحت ترتیل سے تلاوت کو فرض قرار دیا گیا ہے تو رمضان المبارک میں تراویح میں قرآن مجید اتنی تیزی سے پڑھا جاتا ہے ( چاہے حروف کی ادائیگی کے ساتھ مخارج کے ساتھ ہویا نہ ہو ) کہ صرف پکّے حافظ کو ہی پتہ چلتا ہے کہ تراویح پڑھانے والا کیا پڑھ رہا ہے ۔ عوام کو تو بلکل ہی پتہ نہیں چلتا۔ قرآن مجید عربی زبان میں نازل ہوا اور عربی بھی ایک language ہے جیسا ہماری اردو زبان۔ میں نے سنا ہے کہ جب بندہ نماز میں قرآن مجید پڑھتا ہے تو گویا وہ اللہ سے بات کرتا ہے اور جب اللہ تعالیٰ کے سامنے کھڑا ہوتا ہے تو اداب کے ساتھ کھڑا ہوتا تو ہے لیکن جب قرآن مجید کو پڑھتا ہے تو پڑھنے میں کوئی آداب نہیں ہوتا جیسا کہ ہم اپنی language میں بات کرتے ہیں تو لب و لہجہ کا اداب بھی رکھتے ہیں اور اطمینان اور آہستہ بات کرتے ہیں تو پھر اللہ سب سے بڑا ہے تو حفاظ اللہ کے سامنے کھڑے ہوکر تیزی سے قرآن پڑھتے ہیں تو کیا ایسا کرنا درست ہے جائز ہے آگر قرآن مجید اُردو زبان میں نازل ہوتا تو کیا ہم اُسے تیزی سے پڑھ سکتے ہیں بلکل تیزی سے نہیں پڑھ سکتے پھر کیوں تراویح میں قرآن مجید تیزی سے پڑھتے ہیں۔ میں نے پڑھا ہے کہ قرآن مجید کو تجوید اور مخارج کا خیال رکھتے ہوئے تیزی سے پڑھ سکتے ہیں لیکن کیوں تیزی سے پڑھ سکتے ہیں جب کہ ہم اپنی زبان میں اسکا ترجمہ بھی اتنی تیزی سے نہیں پڑھ سکتے جتنا کہ حفاظ کرام قرآن مجید کو تیزی سے پڑھتے ہیں۔ عرب حضرات تو بہت آہستہ قرآن مجید کو پڑھتے ہیں کیونکہ وہ انکی زبان ہے ۔ بھلے ہی قرآن مجید ہماری language میں نہیں ہے بلکہ عربی language ہے تو کیونکر حفاظ کرام قرآن مجید کو تیزی سے پڑھتے ہیں اسکا مدلّل جواب مرحمت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 602785

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 575-81T/B=07/1442

     ہندوستان کے حفاظ میں اکثر ایسے ہی دیکھے جاتے ہیں کہ نماز تراویح میں قرآن پاک اس قدر تیز پڑھتے ہیں کہ یعلمون اور تعلمون کے علاوہ کچھ پتہ نہیں چلتا کہ کیاپڑھ رہے ہیں نہ مخارج سے حروف کی صحیح ادائیگی ہے نہ ہی صفات کی ادئیگی۔ حتی کہ بعض حافظ اتنا تیز پڑھتے ہیں کہ یہ پتہ نہیں چلتا کہ کیا پڑھ رہے ہیں اور کہاں پڑھ رہے ہیں، یہ قرآن کی سخت بے ادبی اور توہین ہے۔ قرآن کو اطمینان سے اور صاف صاف صحیح حروف کی ادائیگی کے ساتھ پڑھنا چاہئے۔ ایسے تیز پڑھنے والوں پر قرآن لعنت بھیجتا ہے۔ ایسے حافظ خود بھی گنہگار ہوں گے اور ان کے پیچھے مقتدی حضرات بھی گنہگار ہوں گے۔ حرمین شریفین میں آج بھی قرآن اطمینان کے ساتھ صاف صاف تمام قواعد تجوید کی رعایت کرتے ہوئے پڑھا جاتا ہے۔ ایسے حافظ سے تراویح پڑھوانی چاہئے جو اطمینان کے ساتھ صاف اور صحیح قرآن پڑھے۔ تیز پڑھنے والے کو امام نہ بنانا چاہئے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند