عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 59291
جواب نمبر: 59291
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 850-850/M=8/1436-U قرآن کریم اگر بوسیدہ ہوجائے اور تلاوت کے قابل نہ رہے تو اس کو پاک کپڑے میں لپٹ کر قبر کھودکر اس میں دفن کردینا چاہیے، یہی بہتر طریقہ ہے، ندی یا تالاب میں اس طرح بہادیا جائے کہ وہ زمین کی تہہ میں چلائے جائے اور کسی طرح بے احترامی نہ ہو تو اس کی بھی گنجائش ہے، البتہ اس کو جلانا نہیں چاہیے، اگر ایسا ہوگیا ہے تو آئندہ اس کا خیال رکھا جائے اور کوئی مالی کفارہ اس پر نہیں۔ المصحف إذا صار خلقصا لا یقرأ منہ ویخاف أن یضیع یجعل في خرقة طاہرة ویدفن ودفنہ أولی من وضعہ موضعًا یخاف أن یقع علیہ النجاسة الخ․․․ المصحف إذا صار خلقا وتعذرت القراء ة منہ لا یحرق بالنار، أشار الشیباني إلی ہذا في السیر الکبیر وبہ نأخذ إلخ (ہندیہ: ۵/ ۳۷۵، ط: اتحاد دیوبند)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند