• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 58208

    عنوان: میں حافظ قرآن ہوں ، میری ملازمت ہے، میں عدالت میں کلر کی پوسٹ پر کام کرتاہوں، رمضان میں تراویح میں ختم قرآن پر مسجد والے کچھ ہدیہ دیتے ہیں، کیا میرے لیے یہ جائز ہے یا نہیں؟میں یہ پیسے لے سکتاہوں یا نہیں؟ میرے لیے یہ پیسے لینا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، مجھے اس بارے میں آگاہ فرمائیں۔

    سوال: میں حافظ قرآن ہوں ، میری ملازمت ہے، میں عدالت میں کلر کی پوسٹ پر کام کرتاہوں، رمضان میں تراویح میں ختم قرآن پر مسجد والے کچھ ہدیہ دیتے ہیں، کیا میرے لیے یہ جائز ہے یا نہیں؟میں یہ پیسے لے سکتاہوں یا نہیں؟ میرے لیے یہ پیسے لینا جائز ہے یا نہیں؟ براہ کرم، مجھے اس بارے میں آگاہ فرمائیں۔

    جواب نمبر: 58208

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 267-267/Sd=6/1436-U تراویح میں قرآن سناکر اجرت لینا چاہے ہدیہ کے نام سے ہو، ناجائز ہے، آپ مسجد والوں کو صاف صاف یہ مسئلہ بتادیں۔ عن عبد اللہ بن مغفل أنہ صلی بالناس في شہر رمضان، فلما کان یوم الفطر، بعث إلیہ عبد اللہ بن زیاد بحلة وبخمس مائة درہم، فردّہا وقال: إنا لا نأخذ علی القرآن أجرًا (مصنف ابن أبي شیبة: ۲/ ۱۶۸، رقم: ۷۷۳۸) وقال العثماني التہانوی: فإنہ التراویح بمجردہا لا یجوز أخذ الأجر علیہا لعدم الضرورة التي بہا أبیح الأجرة (امداد الاحکام: ۳/۵۵۹، کتاب الإجارة)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند