• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 58195

    عنوان: قرآن میں قسم کھانا

    سوال: قرآن میں جہاں بھی اللہ نے کسی چیز کی قسم کھائی ہے وہاں قسم کھانے سے کیا مقصد ہوتا ہے ؟ تفسیر میں پڑھا ہے کہ اس کا مطلب وہ چیز فلاں بات پہ گواہ ھے ، یہاں گواہ ھونے سے کیا مراد ھوتا ھے ؟

    جواب نمبر: 58195

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 475-387/D=5/1436-U قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے مختلف چیزوں کی قسم کھائی ہے، اس سلسلے میں حضرات مفسرین فرماتے ہیں کہ جن چیزوں کی اللہ تعالیٰ نے قسم کھائی ان میں وہ چیزیں ہیں جو اللہ تعالیٰ کی قدرت پر دلالت کرنے میں بہت زیادہ واضح ہیں، یا ان کا نفع خوب زیادہ ہے یا جن میں غور وفکر کرنے سے اللہ کی وحدانیت پر ذہن جلدی پہنچتا ہے، حضرت تھانوی علیہ الرحمة فرماتے ہیں: اور اللہ تعالیٰ نے جو جابجا مخلوقات کی قسم کھائی ہے ان چیزوں کا عظیم ہونا باعتبار کثیر النفع یا دال علی القدرت ہونے کے ظاہر کرنا مقصود ہے (بیان القرآن: ۲/۳۱۷ ط فیصل دیوبند) اسی طرح جہاں بھی اللہ تعالیٰ نے کسی چیز کی قسم کھائی ہے مجموعی طور پر اس کا مقصد جواب قسم کی عظمت واہمیت اور تاکید پر تنبیہ کرنا، نیز قسم اور جواب قسم کے درمیان لطیف ربط کی طرف بھی اشارہ کرنا مقصود ہوتا ہے جسے حضرات مفسرین نے مختلف جگہوں پر ذکر کیا ہے، باقی جس تفسیر میں آپ نے پڑھا ہے کہ ”اس کا مطلب وہ چیز فلاں بات پر گواہ ہے“ اس کا عکس یا حوالہ بقید صفحہ مطبع کی صراحت کے ساتھ لکھیں تاکہ سیاق وسباق پر غور کرکے مطلب کی تعیین کی جاسکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند