• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 56896

    عنوان: موبائل میں قرآن دیكھ كر بغیر وضو پڑھا جاسكتا ہے؟

    سوال: میں نے ایک مسئلہ قرآن کو موبائل میں رکھنے کے سلسلے میں پوچھا تھا تو مفتی صاھب نے اجازت دی تھی کہ رکھ بھی سکتے ہیں اور بغیر وضو کے پڑھ بھی سکتے ہیں اور اس موبائل کے ساتھ ٹوائلیٹ وغیرہ میں جانے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ اسکرین پر اس وقت نہیں ہوناچاہئے اور جایا جاسکتاہے۔ یہی سب باتیں مجھے دوسرے مفتی صاحب نے بتائی اور ٹوائیلیٹ میں نہیں لے جایا جاسکتا، کہا۔میرے نزدیک دونوں علماء برابر ہیں ، اب میں کس کی بات پر عمل کروں؟ میں تذبذب میں ہوں کہ کیا کروں؟ براہ کرم، مجھے اصل بات بتائیں اور اس صورت میں کس مفتی کی بات ماننی چاہئے ؟یہ بھی بتائیں۔ مجھے دوسرے مفتی کے پاس ایک دوسرے صاحب لے کر گئے کہ میں آپ کو ان سے بھی پوچھوا تاہوں، میں نے کہا کہ میرے نزدیک دونوں برابر ہیں، تو انہوں نے کہا کہ نہیں آپ پھر بھی پوچھئے۔ اب میں کیا کروں؟

    جواب نمبر: 56896

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 153-113/D=2/1436-U ادب ہرایسی قابل لحاظ چیز کو کہتے ہیں جس سے کوئی فضیلت حاصل کی جاسکے یا کسی چیز کے عظمت کے مناسب ہو۔ جس موبائل میں آیاتِ قرآنیہ محفوظ ہیں جب وہ اسکرین پر نہیں ہیں تو غلاف میں لپٹے تعویذ کی طرح ہوگیا، جس کے لے جانے کی اس لیے گنجائش ہے کہ ہروقت تعویذ کا نکالنا اور پہننا دشوار ہوگا، نیز وہ بھی ملفوف ہے لہٰذا ضرورةً لے جانا جائز ہے، اسی طرح موبائل کی آیات بھی ملفوف کے درجہ میں ہیں، پس اس کا لے جانا بھی جائز ہے، لیکن اسے باہر رکھ کر جانے میں اگر کوئی دشواری نہ ہو تو نہ لیجانا بہتر ہے کہ عظمت قرآن کا ادب ہے کیونکہ اس کے اندر بہرحال قرآن پاک آیات ہیں، اور اگر دشواری ہو مثلاً آدمی گھر سے باہر ہے اور موبائل بیت الخلاء میں ساتھ رکھنا ضروری ہے باہر نہیں چھوڑسکتا تو گنجائش ہے، آداب کی رعایت کی کوئی حد نہیں جتنی رعایت کی جائے گی اسی قدر بہتر ہوگا، جہاں تک جواز کی بات ہے تو اس کی گنجائش ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند