• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 52584

    عنوان: تدریس قرآن پر معاوضہ

    سوال: قرآن پڑھانے میں صرف ہونے والے وقت کا معاوضہ لینا جائز ہے یا نہیں؟ ایک حافظ کے لیے (جو کہ کسب کے لیے عصری علوم کا طالب علم ہے ) یا بے روزگار حافظ کے لیے جبکہ اسی وقت کے دوران دیگر ذرائع سے معقول کسب حلال ممکن ہے . مگر مغربی ممالک میں ضروری تجوید سے پڑھانے والوں کا فقدان ہے جو ساتھ ساتھ مبادیات اسلام بہی سکہا سکیں. اکثر ایسے لوگ تدریس کرتے دکھائی دیتے ہیں جو انتہائی غیر معیاری پڑھاتے ہیں اور عقائد پر توجہ نہیں دیتے جواب سے وضاحت فرمائیں

    جواب نمبر: 52584

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 710-548/D=6/1435-U تعلیم قرآن پر معاوضہ لینا درست ہے، خواہ پڑھانے والا عصری علوم کا طالب علم ہو یا بے روزگار ہو، بشرطیکہ قرآن کی صحیح تعلیم دیتا ہو۔ ویفتی الیوم بصحتہا لتعلیم القرآن الخ (شامی: ۹/ ۷۶، ط: زکریا) معقول کسب حلال ممکن ہونے کے باوجود ضرو ری تجوید سے واقف شخص اگر تعلیم قرآن کرکے اس پر اجرت لیتا ہے تو یہ جائز ہے، ہاں اگر دوسرے حلال ذریعے کا بند وبست کرلے اور لوجہ اللہ قرآن کی تعلیم دے تو یہ اعلیٰ درجے کی بات ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند