• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 52122

    عنوان: میں جاننا چاہتاہوں کہ مراٹھی /ہندی میں لوگوں کو قرآن کریم مہیا کرانا کیسا ہے؟

    سوال: میں جاننا چاہتاہوں کہ مراٹھی /ہندی میں لوگوں کو قرآن کریم مہیا کرانا کیسا ہے؟ میں کسی کافر کی یا غیر مسلم کی بات نہیں کررہا ہو ں ، میں صرف اپنے مسلمان بھائیوں کو مراٹھی /ہندی لکھاوٹ والا قرآن شریف انٹرنیٹ کے ذریعہ مہیا کرانا چاہتاہوں، کئی مرتبہ دھونڈنے کے باوجود مراٹھی یا ہندی لکھاوٹ میں قرآن شریف کا کوئی نسخہ انٹرنیٹ پر نہیں ملا جو کہ بہت سے لوگوں کی خواہش ہے کہ مراٹھی یا ہندی میں بھی قرآن شریف کا کوئی نسخہ انٹرنیٹ پر موجود ہونا چاہئے اور میں مراٹھی یا ہندی میں قرآن شریف مکمل اسکین (فوٹو کاپی کرنا)کرکے انٹرنیٹ پر مہیا کرانا چاہتاہوں اور جاننا چاہتاہوں کہ کیا ایسا کرنا درست ہے یا نہیں؟اللہ سے دعا ہے کہ مجھے اور آپ سب کو ہدایت نصیب فرمائیں۔

    جواب نمبر: 52122

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 724-237/L=6/1435-U قرآن کریم کی طباعت عربی زبان کے علاوہ صوبائی زبان مثلاً ہندی، مراٹھی، گجراتی وغیرہ میں کرنا یا لکھنا باجماعِ امت حرام وناجائز ہے، اور مندرجہٴ ذیل وجوہات کی بنا پر تحریفِ قرآن کے حکم میں ہے۔ (۱) ایسا کرنا مصاحفِ عثمانی کے رسم الخط کی تغییر وتبدیل ہے، جو باجماعِ امت حرام ہے، قال الإمام أحمد بن حنبل رحمہ اللہ: تحرم مخالفة خط مصحف عثمان في واو أو ألف أو یاء أو غیر ذلک (مناہل العرفان، المبحث العاشر في کتابة القرآن ورسمہ ومصاحفہ: ۱/۳۴۲ المکتبة العصریة، بیروت) (۲) صوبائی زبان ہندی، مراٹھی وغیرہ میں بہت سے ایسے حروف موجود نہیں جو قرآن کریم میں پائے جاتے ہیں، مثلاً (ذ، ز، ض، ظ اور الف، ع) ان سب حروف کو مذکورہ زبانوں میں الگ الگ نقش اور تلفظ کے ساتھ نہیں ا دا کیا جاتا، بلکہ ایک ہی نقش کے ساتھ ادا کیا جاتا ہے حالانکہ ان حروف کے تلفظ کے بدلنے سے عربی میں معانی بدل جاتے ہیں اورایسا کرنا قرآن مجید کی کھلی تحریف ہے إن مصطلح الخط والکتابة في عصرنا عرضة للتغییر والتبدیل ومن المبالغة في قداسة القرآن حمایتہ من التغییر والتبدیل في رسمہ (مناہل العرفان: ۱/۳۵۸، بیروت) (۳) اگر علاقائی زبان میں حرکات زیر، زبر وپیش کو بشکل حروف لکھا جائے تو یہ ایک اور تحریف ہے کہ قرآن کریم کے ہر کلمے میں حروف کی زیادتی ہوگی (حوالہ بالا) (۴) نیز اس میں عجم کے کفار کے ساتھ مشابہت بھی ہے کیوکہ یہ ان کا مخصوص رسم الخط ہے ۔ (۵) نیز اکثر علاقائی زبانوں کی شروعات بائیں جانب سے ہوتی ہے، بنا بریں قرآن پاک کی شروعات بھی بائیں جانب سے ہوگی جو کہ خلافِ سنت وخلافِ ادب ہے کیونکہ دائیں جانب سے کام کی شروعات کرنا پسندیدہ اور مسنون ہے حدیث پاک ہے کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یحب التیمن ما استطاع في شأنہ کلہ في طہورہ وترجلہ وتنعلہ (مشکاة باب سنن الوضو ۴۶) انھیں وجوہات کی بنا پر قرآن مجید کو غیرعربی زبان میں لکھنا یا طباعت کرنا یا ایسے قرآن مجید کو پڑھنا شرعا ناجائز ہے، جو لوگ عربی زبان سے ناواقف ہیں انھیں چاہیے کہ وہ عربی سیکھیں اور عربی ہی میں قرآن مجید کی تلاوت کریں، البتہ اگر قرآن پاک کے عربی رسم الخط اور حروف کو باقی رکھتے ہوئے نیچے علاقائی زبان میں قرآن مجید کا ترجمہ شائع کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند