عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 51321
جواب نمبر: 5132101-Sep-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 466-377/L=5/1435-U قرآن شریف نیچے ہو تو اسی جگہ اونچی چیز پر بیٹھنا خلاف ادب ہے، ولا تقعدوا علی مکانِ أرفع مما علیہ القرآن (حیاة المسلمین: ۵۴ بحوالہ حاشیہ فتاوی محمودیہ: ۳/ ۵۲۹)
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سورة الانبیاء آیت نمبر ۳۰ و سورة فصلت آیت نمبر ۱۱ کی تشریح ڈاکٹر ذاکر نائک اس طرح کرتے ہیں: علمائے فلکیات کی تشریح کے مطابق کائنات کی تخلیق ?بڑے دھماکے? (Big Bang ) سے ہوئی ہے۔اس وقت یہ خیال مقبول عام ہے اور کئی دہائیوں سے ماہرین فلکیات اور سائنس دانوں کے مشاہداتی و توضیحاتی جمع کردہ مواد سے اس نظریہ کی توثیق و تائیدکی جارہی ہے۔ ?بڑے دھماکے? کے اس نظریہ کے مطابق پوری کائنات ابتدا میں ایک بڑا جامد مجموعہ تھی۔ پھر اس میں دھماکہ ہوا جس کی بنیاد پر کہکشاؤں کا وجود عمل میں آیا۔پھر ان سے ستاروں، سیاروں ، سورج، چاند وغیر ہ کا وجود ہوا۔ کائنات کی ابتدا بے مثال تھی اور ایسا اتفاقاً ہوجانا بھی درجہٴ صفر میں ہے۔ قرآن میں ابتدائے کائنات کے متعلق یہ آیت موجود ہے:سورة الانبیاء آیت نمبر ۳۰۔ بڑے دھماکے اور قرآنی آیت کے درمیان اتفاق نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ ایک کتاب جو صحرائے عرب میں چودہ سو سال قبل اتاری گئی اس میں یہ آج کی یہ سائنسی حقیقت موجود تھی۔۔۔۔۔
مجھے چند آیات کی تشریح (تفسیر) اورترجمہ چاہیے ان آیات کی شان نزول اورضرورت کے ساتھ۔ برائے مہربانی جواب جلد عنایت فرماویں۔ سورہ البقرہ آیت نمبر 62 اور 63 ان میں بے شک جو لوگ مسلمان ہوئے اورجو لوگ یہودی ہوئے اورجو نصاری اورجو صائبین جو ایمان لائے اللہ پر اورروز آخرت پر اور کام کئے نیک تو ان کے لیے ہے ثواب ان کے رب کے پاس اورنہیں ان پرکچھ خوف اورنہ وہ غمگین ہوں گے۔? اس میں یہود ،نصاری اور صائبین اورمسلمان کو الگ الگ کیوں مخاطب کیا گیا ہے؟ کیا اس دور کے حساب سے بھی یہ یہود اور نصاری اورصابئین لوگ اس زمرہ میں آتے ہیں؟ اور دوسرا سورہ آل عمران آیت نمبر 112اور 113 وہ سب برابر نہیں، اہل کتاب میں ایک فرقہ سیدھی راہ پر پڑتے ہیں آیتیں اللہ کی اورراتوں کو سجدہ کرتے ہیں ایمان لاتے ہیں اللہ پر اور قیامت کے دن پر اور حکم کرتے ہیں اچھی بات کا اور منع کرتے ہیں برے کاموں سے اور دوڑتے ہیں نیک کاموں پر وہی لوگ نیک بخت ہیں? ۔سوال کیا یہ یہودی، نصاری، صابئین کے لیے بھی اس سے کیا مراد لی جائے؟
8141 مناظرمیں رمضان المبارک کی تراویح کے متعلق کچھ مسئلہ معلوم کرنا چاہتا ہوں۔ (۱)رمضان کی تراویح سنانے کے لیے حافظ صاحب کو ہدیہ (یعنی روپیہ) دینا کیا صحیح ہے؟ (۲)جو حافظ ہدیہ یعنی روپیہ لے کر تراویح سنائے کیا اس حافظ کے پیچھے نماز پڑھنا صحیح ہے؟ (۳)رمضان کی تراویح سنانے کے لیے حافظ صاحب کو جو ہدیہ دیا جاتا ہے کیا اس کے لیے چندہ دینا صحیح ہے؟ (۴)کسی حافظ کا تراویح سنانے کے لیے ہدیہ یعنی روپیہ کی مانگ کرنا یا طے کرنا صحیح ہے؟ (۵)کسی حافظ کو اگر باہر یعنی دوسرے شہر سے تراویح سنانے کے لیے بلایا جائے تو انھیں طعام و قیام او رہاتھ خرچ سفر خرچ کے علاوہ روپیہ دینا صحیح ہے؟ (۶)اگر قرآن سنانے کی اجرت لینا حرام ہے تو علماء کا یا عوام کا اس مسئلہ پر خاموش رہنا اور یہ کہنا کہ جو چل رہا ہے اسے چلنے دو کیا صحیح ہے؟ قرآن اور حدیث کی روشنی میں ان سوالات کا جواب جلد سے جلد تحریر فرمانے کی تکلیف کریں۔
3821 مناظرمیرے ایک اہل حدیث دوست ایک بات کو بہت بیان کرتے ہیں کہ لوگ مسجدوں میں بیان کرتے ہیں، فضائل اعمال پڑھتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔ کتنا اچھا ہو کہ سب ہر نماز کے بعد قرآن کی ایک دو آیتوں کا ترجمہ جو ترتیب سے ہو یعنی ایسا نہ ہو کہ آج کسی مضمون پر پڑھا کل کسی اور سورہ کی کوئی اور آیت کسی اور مضمون پر پڑھ لی بلکہ پہلی آیت سے آخری قرآن تک ترتیب سے پڑھیں تو کتنا اچھا ہو۔ وہ کہتے ہیں کہ قرآن اصل میں ہدایت ہے تو سب سے زیادہ اس کو پڑھنا چاہیے۔ حدیث بہت ضروری ہے لیکن قرآن کے بعد ہے۔ قرآن پڑھ کر حدیث پر بات کرنی چاہیے۔ کیوں کہ حدیث تو ضعیف بھی ہیں لیکن قرآن تو ضعیف نہیں ہے ، یہ مطالبہ کیسا ہے؟ اگر ہے تو کیوں نہیں ؟
2595 مناظر