عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 43966
جواب نمبر: 4396631-Aug-2020 : تاریخ اشاعت
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 368-215/L=3/1434 اگر کمپیوٹر پر تلاوت کرتے وقت اسکرین پر ہاتھ نہ رکھا جائے تو بلاوضو بھی تلاوت کرسکتے ہیں، البتہ اگر اسکرین پر ہاتھ رکھ کر تلاوت کرنا ہو تو وضو کرنا ضروری ہوگا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند
سورہ التین کی آخری آیت الیس اللہ باحکم الحکمین کی تلاوت (نماز میں یا غیر نماز میں) کے آخر پر جو اعترافی کلمہ پڑھا جاتا ہے (بلی و انا علی ذلک شاہدین) اس کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یعنی (۱) کیا یہ پڑھنا فرض ہے؟ (۲) واجب ہے؟ (۳) سنت ہے؟ (۴) یا کہ صرف مستحب ہے؟ اگر واجب ہے تو (۱) پھر کسی کو یہ عربی کلمات یاد نہ ہوں تو اسے نماز کی حالت میں کسی دوسری زبان میں جواب دینا چاہیے (جیسے اردو میں یا پنجابی میں)؟ (۲) اور کیا اس طرح دوسری زبان میں جواب دینے سے نماز فاسد نہ ہوگی؟
3728 مناظرمیں یہ پوچھنا چاہتاہوں کہ قرآن کو سمجھنے کے لیے ہمیں اس کا ترجمہ آنا چاہیے؟ کیا قرآن کا ترجمہ سیکھنے کے لیے کوئی اچھی کتاب ہے جس سے ہم استاد کے بغیر بھی سیکھ سکیں؟
3994 مناظربازار، گلیوں اوراپنے گھروں میں ہم لوگوں کو اسلامی بیانات، قرآن مجید کی کیسٹس زورسے بجاتے ہوئے سنتے ہیں۔ کبھی کبھار مسجدوں کے لاؤڈ اسیپکر سے یہ سب سنتے ہیں۔ ایسے وقت میں جیسا کہ آپ جانتے ہیں کہ ہم لوگ روزمرہ کی زندگی میں مصروف رہتے ہیں ، مثلا، با ت چیت، پڑھنا، دوسری چیزوں کی طرف دھیان دینا، جیسے خرید وفروخت، بیوی وغیرہ کے ساتھ کھانا پینا وغیرہ۔کیا یہ ہمارے لیے گناہ ہے؟یہ اتنا عام ہے کہ اس سے زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ فتوی(م): 409=409-4/1431 ایسی جگہوں میں جہاں لوگ کھانے پینے، خرید وفروخت کرنے اور چلنے پھرنے وغیرہ میں مصروف ہوں، اسلامی بیانات اور قرآن مجید کی کیسٹیں زور سے بجانا، یہ دین کی باتوں اور قرآنی آیات کی توہین اور بے ادبی ہے، بجانے والوں کو اس کا خیال رکھنا چاہیے، سننے والوں کی طرف سے اگر اہانت کی کوئی بات نہیں پائی جاتی تو ان پر کوئی گناہ نہیں۔ فتوای کا مندرجہ بالاجواب ملا بھت خشی ھوئئ، اللہ آپ کے درجات بلند فرمائے،صرف دو اشکالات باقی ھیں اور وہ یہ ھیں کہ(ا) یھاں اھانت سے کیا مراد ھے(ب)کیا ھم اس دوران اپنی معمول کی زندگی گزارسکتے ھیں یعنی باتیں کرنا، کھانا پینا، کام کرنا،خرید فروخت کرنا و غیرہ
2940 مناظر