• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 41351

    عنوان: کیا قدیم جمہور علماء کی بات صحیح نہیں ہے ؟ وَإِلَى ٱلأَرْضِ كَيْفَ سُطِحَتْ }

    سوال: کیا قدیم جمہور علماء کی بات صحیح نہیں ہے ؟ وَإِلَی لأَرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْ ) جیسے کہ تفسیر جلالین میں لکھا ہے کہ قرآن کریم کے سورہ :۰ میں ذکر ہے کہ زمین ہموار بچھی ہوئی ہے۔یہ ہموار ہے اور اس بات پر جمہور علماء کا اتفاق ہے اور یہ گول نہیں ہے، یا پھر وہ بھی اس لیے اسے ہموار کہتے تھے کہ جس آیت سے اس کا ہموار ہونا معلوم ہوتا ہے وہ ہمارے دیکھنے کے اعتبار سے فرمایا گیا ہے سورہ ۸۸ ، آیات ۲۰ کیا سیوطی کے دور کے جمہور علماء زمین کو گول نہیں سمجھتے تھے؟ اس لیے سیوطی نے کہا ہے کہ یہ گول نہیں ہے۔

    جواب نمبر: 41351

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1752-392/B=10/1433 قدیم فلاسفہ اور سائنسدانوں کے درمیان عرصہ دراز سے یہ اختلاف رہا کہ زمین گھومتی ہے یا آسمان گھومتا ہے، زمین گول ہے یا مسطح ہے، مگر اب جدید ترقیات میں سیکڑوں بلکہ ہزاروں دفعہ مشاہدات سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ زمین بھی ایک سیارہ ہے اور گول ہے اور اسی گول ہونے کی وجہ سے کہیں رات کہیں دن، کہیں صبح کہیں دوپر اور کہیں شام ہوتی ہے، مہینوں کا وجود، گرمی، سردی، رات دن کا وجود سب زمین کے گول ہونے ہی کی بنیاد پر وقوع پذیر ہوتا ہے، فٹ بال جیسا گول دینا کا نقشہ لے کر آپ بیٹھیں تو آپ کو آسانی کے ساتھ یہ بات سمجھ میں آسکتی ہے، زمین کو گول ماننے پر وَاِلَی الْاَرْضِ کَیْفَ سُطِحَتْ سے کوئی اعتراض یا ٹکراوٴ بھی نہیں ھے، آیت کریمہ میں ہمارے دیکھنے کے اعتبار سے فرمایا گیا ہے، اور ہمارے دیکھنے کے اعتبار سے زمین اس قدر بڑی ہے کہ ہمیں مسطح ہی معلوم ہوتی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند