• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 38230

    عنوان: کیا قرآن مجید کا معنی چند نوجوان مل کر ایک عالم کے پاس مسجد میں بیٹھ کر سیکھنا جائز ہے یا مدرسے ہی میں قرآن کا معنی پڑھنا چاہیے ؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام مسائل ذیل کے بارے میں، ۱)کیا قرآن مجید کا معنی چند نوجوان مل کر ایک عالم کے پاس مسجد میں بیٹھ کر سیکھنا جائز ہے یا مدرسے ہی میں قرآن کا معنی پڑھنا چاہیے ؟ ۲)اگر کسی غیرعالم کو دینی مسائل ،قرآن و احادیث میں اچھی خاصی مطالعہ ہے تو ایسے شخص کسی تفسیر کی کتاب سے مَثَلاً تفسیر ابن کثیر،معارف القران ،اور دیگر تفسیر کی کتابوں سے مسجد میں درس قرآن چلا سکتے ہیں ؟ ۳) ہمارے یہاں ایک جماعت ہیں جو کہتے ہیں کہ درس قرآن صرف مفتی ہی مسجد میں کر سکتے ہیں اور قرآن کا معنی و مطلب بھی مفتی ہی کو بولنے کا حق ہے ،مفتی کے علاوہ عالم مسجد میں نہ تو درس قرآن کر سکتے ہیں اور نہ ہی قرآن کا معنی سیکھا سکتے ہیں ، اور قرآن کے معنی پڑھنیاور سیکھنے کے لئے اٹھارہ (۱۸)علوم کی ضرورت ہے اگر اٹھارہ (۱۸)علوم نہ ہو تو قران کا معنی پڑھنا شرعا نا جائز ہے ؟ کیا اس جماعت کی مذکورہ باتیں درست ہے ؟اور صحیح کیا ہے ؟

    جواب نمبر: 38230

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 797-188/D=6/1433 (۱) معتبر عالم کے سامنے مستند ترجمہٴ قرآن ان عالم صاحب سے پڑھیں اور جو نہ سمجھ میں آئے اسے سمجھنے کی کوشش کریں۔ (۲) مستند تفسیر مثلاً معارف القرآن پڑھ کر سنادے جو تشریح لکھی ہے اسے سمجھا دے۔ (۳) قرآن کے معنی ومطلب کسی مستند تفسیر سے بڑھ کر سنانا ایسے غیرعالم کے لیے بھی جائز ہے جس نے مستند ومعتبر دینی کتابوں کا مطالعہ کیا ہے علماء اور صلحا کی صحبت میں رہ کر تدیّن کی صفت پیدا کی ہے، البتہ صرف قرآن یا کوئی تفسیر کی کتاب کھول کر اپنی فہم سے معنی ومطلب بیان کرنا گمراہی ہے، اپنی فہم سے معنی ومطلب بیان کرنا، جائز نہیں۔ غیرعالم تو کسی عالم کی نگرانی میں بس مستند عام فہم تفسیر مثلاً معارف القرآن موٴلفہ مفتی محمد شفیع صاحب یا موٴلفہ مولانا ادریس صاحب کاندھلوی پڑھ کر سنادے و بس۔ چونکہ اردو کی بعض تفسیریں غیرمستند ہیں انھیں نہ سنایا جائے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند