عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 37306
جواب نمبر: 37306
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی(ب): 323=266-3/1433 اس سلسلہ میں مختلف احادیث آئی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سائل اور مخاطب کے حالات کے لحاظ سے فرمایا۔ ان ہی احادیث میں سے ایک یہ حدیث بھی ہے جو آپ نے ذکر کی ہے، یہ بیان جواز واولیت پر محمول ہے۔ اگر کوئی ایک دن میں پورا قرآن ختم کرے تو یہ عزیمت کی بات ہے۔ حدیث شریف میں اس کی ممانعت نہیں آئی ہے۔ حضرت امام بخاری رحمة اللہ علیہ ہرروز ایک ختم قرآن پڑھا کرتے تھے۔ حضرت امام بخاری کے استاذ کے استاذ کے استاذ حضرت امام الائمہ ابوحنیفہ رحمة اللہ علیہ بھی روزانہ قرآن ایک ختم پڑھا کرتے تھے۔ حضرت مولانا اسماعیل شہید رحمہ اللہ تو عصر بعد سے مغرب تک ایک قرآن پورا پڑھ لیا کرتے تھے۔ غرض جس کی جس قدر ہمت وطاقت ہو اتنے دن میں قرآن پڑھ سکتا ہے، البتہ عام لوگوں کے لیے بہتر یہ ہے کہ تین دن سے کم میں ختم نہ کریں اور ۴۰/ دن سے زیادہ میں ختم نہ کریں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند