• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 33131

    عنوان: فضائل قرآن کے سلسلے میں

    سوال: فضائل قرآن کے آخر میں چالیس احادیث ہیں ، حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہیں ․․․․ سوال یہ ہے کہ یہ احادیث ضعیف تو نہیں؟شروع کی تین احادیث ایل لفظ پر مستعمل ہے ، یہ احادیث یاد کرنا صحیح ہے؟ بعض لوگوں کا کہناہے کہ احادیث ایک لفظ کی نہیں ہوتیں جیسے ملائکہ ، قطب، نبیین۔ براہ کرم، اس پر روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 33131

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی(ھ): 1440=876-8/1432 خود ضعیف احادیث کے بھی درجات ہیں، ہرضعیف حدیث ساقط الاعتبار نہیں ہوتی اور فضائل قرآن کے اخیر میں بعنوان ”تکملہ“ جو حدیث شریف حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے مروی ہے اور اس کا مضمون چالیس اہم دینی امور پر مشتمل ہے، اسی لیے وہ بحکم چالیس احادیث کے ہے، وہ بھی فن اصول حدیث کے لحاظ سے عند المحدثین قابل اعتبار ہے، فضائل اعمال میں اس جیسی حدیث کو معمول بہا بنانا درست ہے، ابن عساکر نے اپنی تاریخ (ج:۴۳/۹۹) میں اور علی متقی رحمہ اللہ تعالیٰ نے کنز العمال کی کتاب العلم: ج۱۰/۱۲۸ میں شرح وبسط کے ساتھ اس حدیث شریف پر کلام فرمایا ہے، چنانچہ تحریر فرماتے ہیں: ولکن متنہ لہ شواہد عدیدة أخرجہا ابن عبد البر في جامع بیان العلم وفضلہ عن ابن مسعود، وأبي ہریرة وابی الدرداء وابن عباس وغیرہم فلا شک في کونہ صالحا لان یوٴخذ بہ في فضائل الأعمال إلخ (کنز العمال: ۱۰/۱۲۸) بعض لوگوں نے جو شبہ پدأا کیا ہے یا ان کو شبہ ہے وہ درست نہیں، اصول حدیث سے ناواقفیت پر مبنی ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند