• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 1981

    عنوان:

    جو انبیاء ناحق قتل کیے گئے کیا قرآن میں ان کا نام ہے؟

    سوال:

    سورة البقرہ آیت نمبر ۶۱میں ارشاد ہے ” اور خون کرتے تھے انبیاء کاناحق“ اس آیت کا پس منظر کیا ہے؟ اور وہ کون سے انبیاء تھے جن کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی، اور کس امت نے انبیاء ناحق قتل کیا؟ ان انبیاء کرام علیہم السلام کے نام کیاہیں؟ کیا ان ابنیاء کرام کے نام قرآن میں موجودہیں جو ناحق قتل ہوئے ہیں؟

    (۲) قادیانی کہتے ہیں کہ اگر مرزا جھوٹاہوتا تو قرآن میں یہ اللہ کا فرمان ہے کہ جھوٹے داعی کے شہ رگ کو کاٹ دیتاہوں اور اس کو بے نام ونشان کردیتاہوں ۔ اگر مرزا جھو ٹا ہوتا تو اللہ نے اس کو دعواکرتے ہی شہ رگ سے کیوں نہ کاٹا؟ 

    (۳) قرآن پاک میں ہے کہ آدمی کو صرف دوبار زندگی دی جائے گی، ایک بارجب ماں کے پیٹ سے باہر آتاہے اوردوسرے بار جب قیامت میں زندہ کیاجائے گا۔ اس سے ظاہر ہوتاہے کہ قبرکی زندگی کا کوئی نظریہ نہیں ہے ۔ کیا قبر میں کوئی حساب و کتاب نہیں ہوگا اور نہ ہی قبر میں زندہ کیاجائے گا؟ براہ کرم، اس پر تفصیل سے روشنی ڈالیں۔

    جواب نمبر: 1981

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1646/ ھ= 1290/ ھ

     

    (۱) حضرات انبیاء علیہم السلام کی تعلیمات و ہدایات کو ماننے کے بجائے مخالفت کی حتی کہ ان کو اپنا دشمن سمجھ بیٹھے اسی لیے ان حضرات کے قتل پر آمادہہوئے حضرت یحییٰ اورحضرت زکریا علیہما السلام کے ساتھ ایسا ہی معاملہ کیا، قرآن کریم میں ان حضرات کے نام نامی کے ساتھ بصراحت ان کا تذکرہ ہے۔

    (۲) قادیانی لوگ غلط کہتے ہیں ”جھوٹے داعی کی شہ رگ کو کاٹ دیتا ہوں اھ“ ایسا قرآن کریم میں نہیں ہے، ہاں البتہ یہ مضمون ہے کہ حضرت نبی اکرم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم (یا اور بھی کوئی سچا نبی کہ جس کی صداقت براہین و دلائل سے واضح ہوچکی تھی) ہماری (اللہ پاک) طرف کسی بات کا جھوٹا انتساب کردیں تو ہم ان کی شہ رگ کاٹ دیں“ یہ مطلب ہرگز نہیں کہ کوئی جھوٹا شخص اگر ایسا کرے گا تو اس کی بھی فوراً شہ رگ کاٹ دی جائے گی چنانچہ مرزا غلام احمد قادیانی کی طرح بے شمار جھوٹے مدعیان نبوت پیدا ہوئے مگر فوراً ان کی شہ رگ نہ کاٹی گئی بلکہ صدیوں تک ان کذابین پر ایمان لانے والے لوگ دنیا میں موجود رہے، یہی حال مرزا غلام احمد قادیانی کا بھی ہے۔

    (۳) یہ مضمون آپ نے جس آیت سے نقل کیا ہے اس آیت مبارکہ کو لکھئے، تب ان شاء اللہ تفصیل سے جواب لکھا جائے گا۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند