• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 177942

    عنوان: قرآن کریم میں موبائل ایپ رکھنے اور تلاوت کے لیے وضو کا حکم

    سوال: کیا موبائل میں قرآن کریم کا اپپ رکھنا جائز ہے اگر جائز ہے تو تلاوت کے لئے وضو ضروری ہے یا نہیں؟ وضاحت فرمائیں۔

    جواب نمبر: 177942

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:691-522/N=8/1441

    (۱، ۲): موبائل میں قرآن کریم کا ایپ رکھنا جائز ہے؛ البتہ اس صورت میں موبائل کو فلمی گانے، میوزک اور جان دار کی تصاویر وغیرہ سے پاک وصاف رکھنا مزید اہم ہوگا۔ اور صرف تلاوت کے لیے وضو ضروری نہیں؛ البتہ اگر موبائل کی اسکرین پر قرآن کریم کا صفحہ کھلا ہوا ہو تو اسکرین پر بلا وضو ہاتھ لگانا یا انگلی ٹچ کرنا جائز نہ ہوگا اگرچہ اسکرین پر گلاس (اسکرین گارڈ)لگا ہوا ہو۔

    قولہ: ”ومسہ“: أي القرآن ولو في لوح أو درھم أو حائط، لکن لا یمنع إلا من مس المکتوب بخلاف المصحف فلا یجوز مس الجلد وموضع البیاض منہ، وقال بعضھم : یجوز، وھذا أقرب إلی القیاس، والمنع أقرب إلی التعظیم کما في البحر، أي: والصحیح المنع کما نذکرہ (رد المحتار،کتاب الطھارة، باب الحیض، ۱: ۴۸۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۲: ۲۷۴، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قال ح :لکن لا یحرم في غیر المصحف إلا بالمکتوب أي موضع الکتابة کذا في باب الحیض من البحر (المصدر السابق، کتاب الطھارة ، قبیل باب المیاہ، ص: ۳۱۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ص: ۵۷۹، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    لکن لا یجوز مس المصحف کلہ المکتوب وغیرہ بخلاف غیرہ فإنہ لا یمنع إلا مس المکتوب (البحر الرائق، کتاب الطھارة، باب الحیض، ۱: ۳۴۹، ط: مکتبة زکریا دیوبند)۔

    قولہ: ”إلا بغلافہ المنفصل“: أي: کالجراب والخریطة دون المتصل کالجلد المشرز، ھو الصحیح، وعلیہ الفتوی ؛ لأن الجلد تبع لہ، سراج (رد المحتار،کتاب الطھارة، باب الحیض، ۱: ۴۸۸، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ۲: ۲۷۵، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔

    قولہ: ”غیر مشرز“: أي: غیر مخیط بہ، وھو تفسیر للمتجافي، قال فی المغرب:مصحف مشرز أجزاوٴہ: مشدود بعضھا إلی بعض، من الشیرازة ولیست بعربیة اھ، فالمراد بالغلاف ما کان منفصلاً کالخریطة وھی الکیس ونحوھا؛ لأن المتصل بالمصحف منہ حتی یدخل في بیعہ بلا ذکر (المصدر السابق، کتاب الطھارة ، قبیل باب المیاہ، ص ۳۱۵، ط: مکتبة زکریا دیوبند، ص: ۵۸۰، ت: الفرفور، ط: دمشق)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند