• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 177146

    عنوان: ناپاک کی حالت میں قرآن وا دیگر دینی کتاب کا پڑھنا

    سوال: مفتی صاحب امید ہے کہ خیریت سے ہوں گے حضرت میں ئے جاننا چاہتا ہو ں کے اگر کسی شخص کو پیشاب کا قطرہ جاتا ہے اور پتہ نہیں چلتا ، قطرہ کبھی کبھی کسی وقت بھی نکلتا ہے، اب اس کی عبادت سے متعلق اور یہ کس طرح قرآن کی تلاوت کرے کیا ئے پیشاب کے قطرے کی حالت میں اور دینی کتاب حدیث وغیرہ پڑھ سکتا ہے اسی حال میں کیوں کہ قطرے نکلنے کی وجہ سے ہر وقت پاک نہیں رہتا تو یہ قرآن و دیگر دینی کتاب کی طرح پڑھے کیا اسی حال میں قرآن کی تلاوت اور دیگر کتابوں کا مطالعہ کر سکتا ہے؟ نیک دیندار اور تعلیم والی لڑکی سے رشتہ ہو اس کی دعا بھی فرمائیں اور قرآن حدیث کی روشنی میں کوئی وظیفہ بھی بتلا دیں ۔ جزاک اللہ

    جواب نمبر: 177146

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 687-111T/L=07/1441

    پیشاب کے قطرہ نکلنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے، اور بلا وضوء قرآن کریم کی تلاوت کرنا یا دوسری دینی کتابوں کا مطالعہ کرنا جائز ہے؛ البتہ قرآن کریم یا ایسی تفسیر کی کتاب جس میں قرآن کا حصہ غالب ہو بلاوضوء چھونا جائز نہیں، اس کے علاوہ دیگر دینی کتابوں کا بلا وضوء چھونا بھی جائز ہے؛ لہٰذا صورت مسئولہ میں ایسے شخص کے لئے قرآن کریم کی تلاوت جائز ہے اور دیگر دینی کتابوں کا مطالعہ کرنا اور چھونا دونوں جائز ہے؛ البتہ قرآن کریم یا ایسی تفسیر جس کا غالب حصہ قرآن ہو بلا وضوء چھونا جائز نہیں، اگر ورق گردانی کے لئے چھونے کی ضرورت ہو تو وضوء کرکے چھوئے ، ہاں! اگر بار بار وضوء کرنے میں حرج ہو تو کسی پاک کپڑے یا پاک لکڑی وغیرہ کے ذریعہ ورق گردانی کی گنجائش ہوگی۔ عن عبد اللہ بن عمر أن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال: ”لا یمس القرآن إلا طاہر“ رواہ الطبراني (۱۳۲۱۷) وقال الہیثمي: ورجالہ موثقون ۔ (مجمع الزوائد ۱/۲۷۶) وعن علي بن أبی طالب رضي اللہ عنہ قال: کان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقضي حاجتہ ثم یخرج فیقرأ القرآن ویأکل معنا اللحم ولم یکن یحجبہ عن القرآن شيء لیس الجنابة ۔ رواہ الضیاء في المختارة (۵۹۷) وإسنادہ صحیح وفي الجامع الکبیر: جنب أخذ صرة من الدراہم فیہا سورة من القرآن أو المصحف بغلاف ھ فلا بأس ولا یأخذہا في غیر صرة ولا المصحف في غیر غلاف قال أبو یوسف ومحمد ۔ والذي علی غیر وضوء کذلک ۔ (الجامع الکبیر مع شرحہ النافع الکبیر ۱/۸۲) وفي الدر المختار: (والتفسیر کمصحف لا الکتب الشرعیة) فإنہ رخص مسہا بالید لا التفسیر کما في الدرر عن مجمع الفتاوی ۔ وفي رد المحتار: قولہ: لا الکتب الشرعیة) قال في الخلاصة: ویکرہ مس المحدث المصحف کما یکرہ للجنب، وکذا کتب الأحایدث والفقہ عندہما ۔ والأصح أنہ لا یکرہ عندہ ․․․․․․․․․ والحاصل أنہ لا فرق بین التفسیر وغیرہ من الکتب الشرعیة علی القول بالکراہة وعدمہ، ولہذا قال في النہر: ولا یخفی أن مقتضی ما في الخلاصة عدم الکراہة مطلقا؛ لأن من أثتہا حت فی التفسیر نظر إلی ما فیہا من الآیات، ومن نفاہا نظر إلی أن الأکثر لیس کذالک، وہذا یعم التفسیر أیضا، إلا أن یقال إن القرآن فی أکثر من غیرہ۔

    (۲) نیک لڑکی سے شادی ہو اس کے لئے آپ یہ آیت کثرت سے پڑھتے رہیں، ان شاء اللہ نیک بیوی سے نکاح ہوگا، آیت یہ ہے: رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ اَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّةَ اَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ اِمَامًا (الفرقان: 74)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند