• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 174367

    عنوان: قرآن خوانی پر اجرت كا حكم

    سوال: کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام ذیل مسئلہ کے بارے میں ہمارے مدرسہ میں گاؤں والوں کی طرف سے قرآن خوانی کی دعوت ہوتی ہے یعنی طلبہ داعی کے گھر جاکر کبھی تو قرآن کریم کی تلاوت کرتے ہیں کبھی تو کلمہ طیبہ کو دانوں پر پڑھتے ہیں ایک مفتی صاحب نے اس دعوت کو حرام کہا مگر اس مدرسہ کے مہتمم نے اس مفتی صاحب کا قول کو رد کرتے ہوئے کہا کہ اگر قرآن خوانی کے بعد کچھ نصیحتیں یا مختصر سی تقریر کر دی جائے تو اس داعی کے گھر کھانا اور روپے لینا درست ہے تو کیا اس مہتمم کا اس طرح کا حیلہ کرکے مذکورہ دعوت کو جائز کہنا شرعاً درست ہے؟

    جواب نمبر: 174367

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 271-211/B=03/1441

    مروجہ قرآن خوانی میں وعظ و نصیحت کرنے سے داعی کے گھر کا کھانا کھانا اور روپیہ لینا جائز نہیں؛ اس لئے کہ ایسے موقع پر مقصود محض قرآن خوانی ہوتی ہے اور اسی کی بنیاد پر کھانا کھلایا جاتا ہے اور روپئے ملتے ہیں۔ فالحیل التي تقدّم إبطالہا وذمّہا والنّہي عنہا ماہدم أصلاً شرعیاً وناقض مصلحة شرعیة ۔ (الموافقات للشاطبی: ۲/۱۲۴، مطبوع: دار ابن عفان للنشر والتوزیع)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند