• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 172463

    عنوان: قرآن پاک کی تلاوت اس نیت سے كرنا کہ جو فیض حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سینے میں آیا وہی فیض میرے سینے میں آئے

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے اکرام مسئلہ ذیل کے بارے میں۔1۔تلاوت قرآن پاک کی نیت اس طرح کرے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سینہ مبارک سے قرآن شریف کا جو فیض حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے سینے میں آیا یا اللہ تعالیٰ وہی قرآن شریف کا فیض میرے سینے میں آئے۔کیا شریعت میں اس کا کوئی جواز ہے؟ا یسا کرنا شرک ہے؟یا یہ سنت یا نفل ؟براہ کرم، جواب دینے کی مہربانی کریں۔

    جواب نمبر: 172463

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:1050-926/sd=12/1440

    اصل یہ ہے کہ قرآن کریم کی تلاوت کے وقت دل میں کلام پاک کی عظمت اور اللہ تعالیٰ کی علوِ شان اور رفعت وکبریائی کا استحضار رکھا جائے، باقی دل دل میں یہ دعا کرنا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعے براہ راست قرآن کریم کا جو فیض حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کو حاصل ہوا تھا، وہی فیض مجھ کو بھی مل جائے، بظاہر اس میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ شرک نہیں ہے؛ لیکن اس کو قرآن کریم کی تلاوت کی مخصوص نیت سمجھنا اور اس کا التزام کرنا سلف سے ثابت نہیں ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند