• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 167479

    عنوان: کیا قران کے بوسیدہ اوراق جلانا جائز ہے ؟

    سوال: کیا قران کے بوسیدہ اوراق جلانا جائز ہے ؟

    جواب نمبر: 167479

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:412-378/L=4/1440

    اگر قرآن شریف کے اوراق بوسیدہ ہوجائیں تو ان کو کسی کپڑے میں لپیٹ کر دفن کردینا افضل ہے ،اسی طرح انھیں لپیٹ کر بہتے پانی میں بھی ڈالنے کی گنجائش ہے ؛البتہ جب تک ان اوراق پر حروف باقی ہوں جلانا نہیں چاہیے ،امام محمد نے جلانے کو منع کیا ہے ۔

    الکتب التی لا ینتفع بہا یمحی عنہا اسم اللہ وملائکتہ ورسلہ ویحرق الباقی ولا بأس بأن تلقی فی ماء جار کما ہی أو تدفن وہو أحسن کما فی الأنبیاء (الدر المختار)

    وفی رد المحتار: وفی الذخیرة: المصحف إذا صار خلقا وتعذر القرائة منہ لا یحرق بالنار إلیہ أشار محمد وبہ نأخذ، ولا یکرہ دفنہ، وینبغی أن یلف بخرقة طاہرة، ویلحد لہ لأنہ لو شق ودفن یحتاج إلی إہالة التراب علیہ، وفی ذلک نوع تحقیر إلا إذا جعل فوقہ سقف وإن شاء غسلہ بالماء أو وضعہ فی موضع طاہر لا تصل إلیہ ید محدث ولا غبار، ولا قذر تعظیما لکلام اللہ عز وجل اہ.

    (الدر المختارمع رد المحتار:9/605، کتاب الحظر والإباحة ط:زکریا دیوبند)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند