عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 165588
جواب نمبر: 165588
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 92-56/D=2/1440
اللہ تعالی نے تلاوت کا حکم فرمایا ہے وَاتْلُ مَا أُوحِیَ إِلَیْکَ مِنْ کِتَابِ رَبِّکَ اور بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت تلاوت قرآن فرمایا کرتے تھے جس کی شہادت قرآن نے دی ہے یَتْلُوْا عَلَیْہِمْ آیَاتِہِ صحابہ کرام بکثرت تلاوت فرمایا کرتے تھے بہت سے صحابہ کرام کا تین دن میں اور سات دن میں قرآن ختم کرنے کا معمول تھا۔
قرآن پاک کی تلاوت سے ایمان و روحانیت میں اضافہ ہوتا ہے ارشاد خداوندی ہے وَإذَا تُلِیَتْ عَلَیْہِمْ آیَاتہ زَادَتْہم اِیمانًا ۔
قرآن پاک کی تلاوت قرب خداوندی اور تعلق مع اللہ کے مضبوط کرنے کا ذریعہ ہے یہ اور اس طرح کے دیگر فضائل اور مدارج ثواب حاصل کرنے کے لئے تلاوت قرآن ہی سب سے مضبوط ذریعہ ہے لہٰذا ہر مسلمان کے لئے قرآن کریم کے کچھ حصے کی تلاوت کرنا فرض واجب نہ سہی کلام و متکلم کی عظمت کے تقاضہ سے ضروری ہوا۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند