عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 163331
جواب نمبر: 163331
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 1061-1081/SN=1/1440
سات دن سے پہلے بھی قرآن کریم ختم کرسکتے ہیں، شرعاً منع نہیں ہے، اسی طرح پندرہ دن یا ایک مہینے میں بھی ختم کرسکتے ہیں، بعض علماء نے مہینے میں ایک مرتبہ ختم کو افضل قرار دیا ہے؛ لیکن اس سلسلے میں فقہاء کی جو عبارتیں ہیں، ان سے معلوم ہوتا ہے اصل مقصود دلجمعی اور تدبر و اطمینان کے ساتھ تلاوت کرنا ہے اگر کسی شخص کو دلجمعی زیادہ حاصل ہو اور اللہ نے اسے فراغ بھی عنایت فرمایا ہو اور وہ ایک ہفتہ یا اس سے کم وبیش میں قرآن کریم ختم کرتا ہے تو شرعاً اس میں کچھ حرج نہیں؛ بلکہ محمود اور مستحسن ہے۔ ثم قیل: الأولی أن یختم القرآن فی کل أربعین یوماً وقیل ینبغي أن یختمہ فی السنة مرتین، روی عن أبی حنیفة أنہ قال: من قرأ القرآن فی السنة مرتین فقد قضی حقہ، وقیل إذا أراد أن یقضی حقہ فلیختم فی کل أسبوع، وقیل فی کل شہر مرّة وبہ أفتی أبوعصمة الخ (کبیری، ص: ۴۹۶، ط: سہیل)نیز دیکھیں: فتاوی محمودیہ: ۱/۵۶۹، ڈابھیل) ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند