• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 15828

    عنوان:

    کیا یہ بات سچ ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کو زبان (لکنت) کی پریشانی تھی، جس کی وجہ سے آپ علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام کو اپنے ساتھ ہونے کو کہا؟

    سوال:

    کیا یہ بات سچ ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام کو زبان (لکنت) کی پریشانی تھی، جس کی وجہ سے آپ علیہ السلام نے ہارون علیہ السلام کو اپنے ساتھ ہونے کو کہا؟

    جواب نمبر: 15828

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 1410=1126/1430/ل

     

    صغرسنی میں حضرت موسی علیہ السلام نے اپنی زبان پر آگ کا انگارہ رکھ لیاتھا جس کی وجہ سے ان کی زبان میں کچھ لکنت تھی، زبان پر انگارہ رکھنے کا واقعہ معارف القرآن،تفسیر مظہری اور قرطبی وغیرہ میں مذکور ہے، البتہ جب ان کو تبلیغ کا حکم ہوا تو انھوں نے اور چیزوں کے لیے دعا کے ساتھ خاص طور پر اپنی زبان کی بندش کو ختم کرنے کی بھی دعا کی تھی، اور اللہ تعالیٰ نے ان کی تمام دعائیں قبول بھی کرلیں اس سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی یہ بندش بھی ختم ہوگئی تھی مگر دوسری جگہ خود حضرت موسی علیہ السلام کی زبانی حضرت ہارون علیہ السلام کی نسبت یہ مذکور ہے: ہُوَ اَفْصَحُ مِنِّیْ لِسَانًا․․ اس سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ لکنت باقی رہ گئی تھی، بعض مفسرین نے یہ لکھا ہے کہ حضرت موسی علیہ السلام نے اتنی ہی لکنت زائل کرنے کی دعا کی تھی جتنے میں لوگ ان کی بات سمجھ سکیں اور یہ دعاء قبول بھی ہوئی البتہ تھوڑی لکنت اخیر تک باقی رہی۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند