عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 157015
جواب نمبر: 157015
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:276-192/sd=3/1439
سورہ والعصر کی تفسیر میں حضرت مفتی محمد شفیع صاحب نے لکھا ہے کہ : اس سورت میں حق تعالی نے زمانے کی قسم کھا کر فرمایا کہ نوع انسان بڑے خسارے میں ہے اور اس خسارے سے مستثنی صرف وہ لوگ ہیں، جو چار چیزوں کے پابند ہوں: ایمان، عمل صالح، دوسروں کو حق کی نصیحت و وصيت اور صبر کی وصیت، دین و دنیا کے خسارے سے بچنے اور نفع عظیم حاصل کرنے کا یہ قرآنی نسخہ چار اجزاء سے مرکب ہے ، جن میں پہلے دو جزء اپنی ذات کی اصلاح کے متعلق ہیں اور دوسرے دو جزء دوسرے مسلمانوں کی ہدایت و اصلاح سے متعلق ہیں۔اس تفسیر سے معلوم ہوا کہ سورہ والعصر میں دوسروں کو حق بات کی فہمائش کے ساتھ ساتھ خود ایمان و عمل پر قائم رہنے کی بھی مستقل تاکید کی گئی ہے اور دوسروں کو حق کی فہمائش کرنا خود کرنے والے کے لیے یقینا نفع نخش ہے ، ، مزید تفصیل کے لیے معارف القرآن دیکھیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند