• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 153681

    عنوان: تراویح کے بعد اگر کسی کو اپنی خوشی سے پیسہ دیا جاے تو کیا یے جائز ہے ؟ امام صاحب کچھ بھی نہیں مانگ رہے ہیں؟

    سوال: تراویح کے بعد اگر کسی کو اپنی خوشی سے پیسہ دیا جاے تو کیا یے جائز ہے ؟ امام صاحب کچھ بھی نہیں مانگ رہے ہیں؟

    جواب نمبر: 153681

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa: 1315-1279/N=12/1438

    تراویح میں قرآن سناکر اس پر معاوضہ کا لین دین جائز نہیں خواہ معاوضہ کا لین دین خوشی سے ہو یا زور وزبردستی سے، اور عرف ورواج کے مطابق مطالبہ کے بغیر ہدیہ اور نذرانہ کے نام سے جو لین دین ہوتا ہے، یہ بھی بہ حکم معاوضہ ہے؛ اس لیے اس سے بھی بچنا چاہیے۔ اور کسی شخص کو محض حافظ قرآن ہونے کی نسبت سے امام تراویح سے محبت ہو تو وہ ختم قرآن کے دن کچھ نہ دے، کسی اور موقع پر خاموشی سے امام صاحب کی خدمت میں حسب استطاعت کچھ پیش کردے؛ تاکہ یہ خالص ہدیہ ونذرانہ ہو، عرف ورواج وغیرہ کی وجہ سے اس میں اجرت تراویح کا شائبہ نہ ہو۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند