• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 146971

    عنوان: قران کی تفسیر اور تراجم کس کے لیے

    سوال: بعد سلام عرض یہ ہے کہ آپ کے فتوی آی ڈی fatwa ID 850-866/L=7/1436-U \ جواب نمبر588438میں جو۲ میی ۲۰۱۵کوشائع ہوا تھا جس میں عوام کو معتبر علماء کی تفسیر پڑھنے کی اجازت دی گی تھی اور ہمارے یہاں کے معتبر علماء بھی اس کی اجازت دے چکے تھے اور خود بھی کبھی کبھی آ کر تفسیر کرتے رہتے ہیں ،اب کچھ دنوں سے ہمارے گاوں کی مسجد میں تفسیر پڑھنے کو لے کر ایک مسئلہ کھڑا ہو گیا کہ عورتوں کے سامنے کچھ آیتیں نہیں پڑھنی چاہیے اور مختلف سوالات تھے جس کاجواب بہی دیا گیا جس کا نمبر146036ہے جو 24/11/2016 کو شائع ہوا ہے جس میں جواب کو مختصرکرکی بس اتنا جواب دیا گیا ہے کہ کوئی شخص مستند عالم نا ہو توقران کی تفسیر نہ پڑھنے کا مشورہ دیا گیا ہے ،اب لوگوں میں اور بھی نا اتفاقییاں بڑھ گی ہیں۔ برائے مہربانی ان سوالوں کے تفصیل سے جواب دی کرہم سب کی مشکل کو دور کریں ہمیں امید ہے کہ آپ ضرور ہمیں تسلی وتشفی جواب دے کرآنے والے فساد سے بچا لیں گے ۔ سوال ( 1) کیا قران کی تفسیر عوام پڑھیں گی یا سنایں گی تو گمراہ ہو گی ؟ سوال نمبر (2 )اگر عوام قران کی تفسیریں نا پڑھیں تو جتنی بھی تفسیریں علماؤں نے زحمت اٹھا کر ہر زبان میں لکھی ہیں وہ کس کے لیے ہیں ؟ سوال نمبر (۳ ) قران کی وہ کون سی آیتیں ہیں جسے پڑھ کر عوام گمراہ ہورہی ہے ؟ سوال نمبر4) کیا قران صرف علماء کے لیے نازل ہوا ہے یا ساری انسانیت کے لیے ؟ سوال نمبر5) آپ ہی کی دارالافتا سائٹ سے ایک ہی سوال کے دو مختلیف جواب کیوں؟ اب عوام کرے تو کیا کرے ؟ اب لوگ دوسرے دارالافتا کی فتوی لا کر عوام میں عام کر رہے ہیں جس میں قران کو عام کرنے کی اور قران کو سمجھ کر پڑھنے کی دعوت دی جا رہی ہے اور کچھ لوگ تو غیر مسلموں کو بہی متررجم قران پیش کر رہے ہیں اور جسے پڑھ کر کچھ غیر مسلم ایمان بہی لا چکے ہیں . جب غیر اس قران کی تراجم کو پڑھ کر ایما ن مین داخل ہو سکتی ہ ہیں تو ایمان والوں کو کیا خطرہ ہو سکتا ہے ،جب کہ آج کل ہر زبان مین قران کی ترجمے اور ہر زبان کی لغات آسانی سی دستیاب ہیں، ہم کس کس کو روکیں گے ،مفتی صاحب اس فتوے کا جواب صرف میرے اکیلے کو نہیں بلکہ قوم کی ایک بہت بڑی جماعت کو کشمکش سے بچا سکتی ہے ۔ امید ہے کہ آپ اس کا جواب ضرور دیکر ہماری مشکل کو آسان کریں گے ۔

    جواب نمبر: 146971

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 344-303/L=4/1438

     

    فی نفسہ قرآن کی تفسیر پڑھنا عوام کے لیے ممنوع نہیں ہے؛ البتہ چونکہ قرآن معارف وحقائق کا خزانہ ہے جس میں اولین وآخرین کے علوم مجتمع ہیں اور احادیث میں قرآن کے سلسلے میں رائے زنی کی ممانعت آئی ہے؛ اس لیے علماء قرآن کی تفسیر کے سلسلے میں غایت درجہ احتیاط برتتے ہیں، علامہ سیوطی نے ایک مفسر کے لیے پندرہ علوم کے جاننے کو ضروری قرار دیا ہے (الاتقان فی علوم القرآن: ۴/ ۲۱۳) بایں وجوہ سداً للباب ایک عام آدمی کو جو علوم عربیت سے واقف نہ ہو عوام کے درمیان تفسیر پڑھنے سے منع کیا جاتا ہے؛ البتہ اگر وہ شخص تفسیر پڑھنے سے پہلے کسی معتبر عالم سے سمجھ لے اور کوئی اشکال کی بات ہو تو اس کو دور کرلے پھر تفسیر پڑھے تو گنجائش ہوگی یہ تو عوام کے درمیان تفسیر پڑھنے کی بات ہے اگر کوئی خود ہی اپنے طور پر تفسیر کا مطالعہ کرنا چاہے تو اس میں حرج نہیں، البتہ تفسیر معتبر عالم کی لکھی ہوئی ہونی چاہیے اور اس کے لیے بھی کسی معتبر عالم کو نگراں بنالینا بہتر ہوگا تاکہ آدمی قرآن میں رائے زنی سے بچ سکے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند