عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 146127
جواب نمبر: 146127
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa ID: 117-094/N=2/1438
آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ انسان بدن اور ہمت کے اعتبار سے کمزور پیدا کیا گیا ہے؛ اس لیے اللہ تعالی نے تمام احکام میں انسان کی اس کمزوری کا لحاظ فرمایا ہے ، کوئی ایسا حکم نہیں دیا جو اس کی کمزوری کے مد نظر استطاعت سے باہر ہو خواہ وہ کرنے کا کام ہو یا نہ کرنے کا، قرآن کریم میں ایک دوسری جگہ ارشاد خداوندی ہے: لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْساً إِلاّ وُسْعَھَا (سورہ بقرہ، آیت: ۲۸۶)، اور جو لوگ اس کے باوجود احکام خداوندی کی بجاآوری نہیں کرتے،یہ ان کی کوتاہی ہوتی ہے ،اس میں فطرت انسانی کی کمزوری کا کوئی دخل نہیں ہوتا؛ کیوں کہ اللہ تعالی نے جتنے احکام مشروع فرمائے ہیں، ان سب میں انسان کی اس کمزوری کا لحاظ رکھا ہے( بیان القرآن ۲: ۱۱۱،اور فوائد عثمانی ص۱۰۶، وغیرہ)۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند