• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 146127

    عنوان: ترجمہ ’’اورآدمی پیدائش سے کمزور بنا ہے‘‘ كا مطلب؟

    سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس تشریح کے بارے میں ترجمہ اورآدمی پیدائش سے کمزور بنا ہے ،سورتہ النساء 28 ،کیا انسان فرائض کے انجام دینے میں کمزور ہے ؟کیا انسان کمزور چیز سے بنا ہے ؟یاکیا انسان شریعت کے کام کرنے یا اپنی رزق حلال فریضہ ادا کرنے میں کمزور ہے ؟تفصیل کے منتظر ہیں۔

    جواب نمبر: 146127

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 117-094/N=2/1438

     

    آیت کریمہ کا مطلب یہ ہے کہ انسان بدن اور ہمت کے اعتبار سے کمزور پیدا کیا گیا ہے؛ اس لیے اللہ تعالی نے تمام احکام میں انسان کی اس کمزوری کا لحاظ فرمایا ہے ، کوئی ایسا حکم نہیں دیا جو اس کی کمزوری کے مد نظر استطاعت سے باہر ہو خواہ وہ کرنے کا کام ہو یا نہ کرنے کا، قرآن کریم میں ایک دوسری جگہ ارشاد خداوندی ہے: لاَ یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفْساً إِلاّ وُسْعَھَا (سورہ بقرہ، آیت: ۲۸۶)، اور جو لوگ اس کے باوجود احکام خداوندی کی بجاآوری نہیں کرتے،یہ ان کی کوتاہی ہوتی ہے ،اس میں فطرت انسانی کی کمزوری کا کوئی دخل نہیں ہوتا؛ کیوں کہ اللہ تعالی نے جتنے احکام مشروع فرمائے ہیں، ان سب میں انسان کی اس کمزوری کا لحاظ رکھا ہے( بیان القرآن ۲: ۱۱۱،اور فوائد عثمانی ص۱۰۶، وغیرہ)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند