• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 145994

    عنوان: ختم قرآن کے موقع پر استاذ کو ہدیہ دینا؟

    سوال: جب بچہ قرآن ختم کرے تو استاذ کو ہدیہ دینا کیا کسی سلف اور حدیث میں اسکا ثبوت ہے یا نہیں ؟

    جواب نمبر: 145994

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 110-154/SN=3/1438

     

    بچہ کا قرآنِ کریم ختم کرنا خود بچہ کے لیے اور اس کے والدین کے لیے بھی ایک بڑی نعمت ہے، اس سلسلے میں جس استاذ نے محنت کی ہے اگر بچہ یا والدین بہ طور تشکر استاذ کو کچھ ہدیہ و تحفہ دیں تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے؛ بلکہ ایک پسندیدہ اور مستحسن عمل ہے، ختمِ قرآن پر استاذ کو ”ہدیہ“ دینے سے متعلق کوئی حدیث یا اثر تو نہیں ملا؛ البتہ علامہ سیوطی رحمہ اللہ نے ”درمنثور“ میں یہ روایت نقل کی ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے جب ”سورہٴ بقرہ“ یاد کی تھی تو اظہارِ مسرت کے طور پر ایک اونٹ ذبح کرکے احباب وغرباء کو کھلایا تھا۔ وأخرج الخطیب في رواة مالک والبیہقي في شعب الإیمان عن ابن عمر قال: تعلم عمر البقرة في اثنتي عشرة سنة فلما ختمہا نحر جزوراً۔ (الدرالمنثور: ۱/۵۴، ط: دارالفکر، بیروت) اس واقعے سے صورتِ مسئولہ میں بھی استیناس کیا جا سکتا ہے، نیز شریعت میں احسان کرنے والے کے ساتھ حسن سلوک کرنے کی ترغیب آئی ہے۔ من لم یشکر الناس لم یشکر اللہ (ترمذی، رقم: ۱۹۵۵)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند