• عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم

    سوال نمبر: 11667

    عنوان:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اگر کوئی آدمی اپنے بیٹے کو حافظ قرآن بنانے کے بعد آمین کا پروگرام کرے اور شاندار طریقہ سے دعوت کا اہتمام کرے جس میں تحفہ وصول کئے جائیں،ہال بک کرائے جائیں او رپھر عوام الناس اور علمائے کرام قرآن کے موضوع پر بیان کریں؟ ہمارے ایک عزیز نے کہاہے کہ اس طرح کا پروگرام کرنا جائز نہیں اور صحابہ کرام سے ثابت نہیں ہے اور یہ فضول خرچی ہے۔ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں آپ ہماری رہنمائی فرماویں۔

    سوال:

    کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اگر کوئی آدمی اپنے بیٹے کو حافظ قرآن بنانے کے بعد آمین کا پروگرام کرے اور شاندار طریقہ سے دعوت کا اہتمام کرے جس میں تحفہ وصول کئے جائیں،ہال بک کرائے جائیں او رپھر عوام الناس اور علمائے کرام قرآن کے موضوع پر بیان کریں؟ ہمارے ایک عزیز نے کہاہے کہ اس طرح کا پروگرام کرنا جائز نہیں اور صحابہ کرام سے ثابت نہیں ہے اور یہ فضول خرچی ہے۔ برائے کرم قرآن و حدیث کی روشنی میں آپ ہماری رہنمائی فرماویں۔

    جواب نمبر: 11667

    بسم الله الرحمن الرحيم

    فتوی: 525=528/م

     

    قرآن کریم اللہ پاک کی بہت بڑی دولت ہے، اس کا حفظ کرلینا بہت بڑی دولت ہے، اگر شکرانہ کے طور پر احباب و متعارفین کو مدعو کیا جائے اور غرباء واحباب کو کھانا کھلایا جائے تو یہ اس نعمت کی قدردانی ہے، ممنوع نہیں، ہوسکتا ہے کہ اللہ پاک دوسروں کو بھی حفظ کا شوق عطا فرمائے․․․ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ جب سورہٴ بقرہ یاد کی تھی تو ایک اونٹ ذبح کرکے احباب وغرباء کو کھلایا تھا، اس لیے سلف صالحین میں اس کی اصل اور نظیر موجود ہے، لیکن یہ یاد رہے کہ اللہ کے یہاں اخلاص کی قدر ہے، ریا اور فخر کے لیے جو کام کیا جائے وہ مقبول نہیں۔ اور نیت کا حال خدا ہی کو معلوم ہے، مگر ساتھ ہی ساتھ یہ بھی غور طلب ہے کہ اگر اس نے رسم کی صورت اختیار کرلی تو اور پریشانی ہوگی، اس لیے بہتر یہ معلوم ہوتا ہے کہ مخفی طور پر غرباء کو ان کی ضرورت کی اشیاء دیدی جائیں، اور بچے نے جہاں ختم کیا ہے وہاں پڑھنے والے بچوں اوران کے اساتذہ کو شیرینی وغیرہ دیدی جائے اور مدرسہ کی امداد کردی جائے۔ (فتاویٰ محمودیہ) پس مذکورہ طریقے پر آمین کا پروگرام کرنے سے احتراز مناسب ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند