عقائد و ایمانیات >> قرآن کریم
سوال نمبر: 10263
سورہ رحمن میں ہمارے علماء اکثر ایک آیت کا ترجمہ کرتے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ? جہاز بھی جو دریاؤں میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں اسی کے ہیں?۔ جب کہ سمندر میں بہت اونچی اونچی لہریں بھی ہیں جوکہ تقریباً ایک سو پچاس فٹ سے دو سو فٹ تک ہیں۔ سوال یہ ہے کہ انسانوں کی بنائی ہوئی کس چیز کو اللہ نے اپنا کہا ہے سوائے اس ترجمہ میں جہاز کے؟ اگر یہ ترجمہ بالکل صحیح ہے تو وضاحت فرمائیں، کیوں کہ اس طرح تو ہے کہ سب پر قدرت اللہ ہی کی ہے لیکن انسانوں کی بنائی ہوئی دوسری چیزوں کو اپنا نہیں کہا گیا، اس آیت کی تشریح فرمائیں۔
سورہ رحمن میں ہمارے علماء اکثر ایک آیت کا ترجمہ کرتے ہیں جس کا مفہوم ہے کہ? جہاز بھی جو دریاؤں میں پہاڑوں کی طرح اونچے کھڑے ہوتے ہیں اسی کے ہیں?۔ جب کہ سمندر میں بہت اونچی اونچی لہریں بھی ہیں جوکہ تقریباً ایک سو پچاس فٹ سے دو سو فٹ تک ہیں۔ سوال یہ ہے کہ انسانوں کی بنائی ہوئی کس چیز کو اللہ نے اپنا کہا ہے سوائے اس ترجمہ میں جہاز کے؟ اگر یہ ترجمہ بالکل صحیح ہے تو وضاحت فرمائیں، کیوں کہ اس طرح تو ہے کہ سب پر قدرت اللہ ہی کی ہے لیکن انسانوں کی بنائی ہوئی دوسری چیزوں کو اپنا نہیں کہا گیا، اس آیت کی تشریح فرمائیں۔
جواب نمبر: 10263
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 65=65/ د
آیت کریمہ میں جواری کا کلمہ استعمال کیا گیا ہے جو جاریہ کی جمع ہے جس کے معنی کشتی کے ہیں، لہٰذا اس کا ترجمہ لہروں سے کرنا ہرگز درست نہیں ہے۔ البتہ مفہوم آیت میں یہ بھی داخل ہے کہ پہاڑوں کی طرح اونچے اونچے جہازوں یا کشتیوں کا کھڑا ہونا اسی کے اختیار سے ہے۔ جس سے کشتی کی صنعت اور اس کے پانی کے اوپر چلنے کی حکمت کا بیان ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند