• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 66309

    عنوان: جو بندہ اکیلے کرتاہے اس کی قبولیت کا پتا نہیں رہتا

    سوال: حضرت مولانا پیر فقیر ذو الفقار احمد نقشبندی اپنے بیا ن میں فرمارہے تھے کہ توبہ جو بندہ اکیلے کرتاہے اس کی قبولیت کا پتا نہیں رہتا، اس توبہ کو اللہ اپنی مرضی سے رحمت سے چاہیں تو قبول کرلیتاہے ورنہ نہیں۔ اور جو توبہ کسی شیخ سے بیعت ہونے کے بعد ہوتی ہے، بیعت توبہ اس کی قبولیت یقینی ہے، سو فیصد قبول ہوجاتی ہے۔ واضح فرمائیں۔

    جواب نمبر: 66309

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 682-682/B=9/1437 یہ پیر صاحب کا ذاتی خیال ہے، توبہ بیعت سے پہلے کرے یا بعد میں کرے، جب پورے خشوع و خضوع کے ساتھ کرے گا تو ہر وقت توبہ اللہ تعالی اپنے بندوں کی قبول کرتا ہے۔ احادیث میں ایسا ہی آیا ہے، جس طرح بیعت سے پہلے توبہ کی قبولیت کا پتہ یقینی نہیں چلتا اسی طرح بیعت کے بعد بھی توبہ کی قبولیت کا یقینی پتہ نہیں چلتا۔ بیعت کے بعد کوئی عالم الغیب نہیں بن جاتا، عالم الغیب صرف اللہ کی ذات ہے اسی کو قبولیت کا یقینی پتہ ہوتا ہے۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند