• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 62377

    عنوان: اویسیہ سلسلہ کیا ہوتاہے؟

    سوال: (۱) اویسیہ سلسلہ کیا ہوتاہے؟ (۲) کیا یہ سلسلہ بھی مستند ہے؟ (۳) آج کل کیا اس سلسلہ کو کوئی چلا رہاہے یا چلا سکتاہے؟ (۴)اس سلسلہ میں تربیت کا انداز کس طرح ہوتاہے؟ یعنی سالک کی تریبت کون کرتاہے؟ (۵) کیا کوئی خواب یا مراقبہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے اذکار وغیرہ لے سکتاہے؟ اور کیا اس کی پابندی کرنا ضروری ہے؟ (۶) زید جو کہ الحمد للہ، پابند شریعت ہے ، کبیرہ و صغیرہ گناہوں سے اجتناب کرتاہے تہجد گذار ہے، اس نے عبد اللہ سے کہا ہے کہ مراقبہ میں زید کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ملاقات نصیب ہوتی ہے اور اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ عبد اللہ سے کہو کہ وہ فلاں فلاں اذکار کرے ، تو کیا عبدا للہ وہ اذکار کرسکتاہے؟ یعنی کس حد تک ضروری ہے؟ جب کہ زید متقی اور پارسا ہے کہ علماء بھی ان کی تصدیق کرتے ہیں۔ (۷) اویسیہ سلسلہ رائج کیوں نہیں ہے؟

    جواب نمبر: 62377

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 384-379/L=4/1437-U (۱) (۲) سلسلہ اویسیہ حضرت اُویس قرنی رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے، اور اصطلاحاً نسبتِ اویسیت کے معنی روحی فیض کے ہیں یعنی اگر کسی بزرگ کو کسی دوسرے بزرگ سے روحی فیض حاصل ہو اور بہ ظاہر فیضِ صحبت حاصل نہ ہواہو اس کو کہا جائے گا کہ یہ طریقِ اویسیہ ان کو فیض حاصل ہے، چونکہ حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ کو آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے روحی فیض حال ہوا اور صحبت آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ان کو حاصل نہیں ہوئی اس لیے جس کو روحی فیض کسی بزرگ سے حاصل ہوگا اس کو نسبتِ اویسیت کے لیے ضروری نہیں کہ وہ حضرت اویس قرنی رحمہ اللہ سے مرید ہو، یہ سلسلہ بھی صحیح اور مستند ہے، حضرت مولانا شاہ عبدالعزیز سے مولانا خرم علی صاحب مترجم قولِ جمیل (شفاء العلیل) میں نقل فرماتے ہیں: فائدہ: مولانا نے فرمایا کہ میں نے حضرت ولی نعمت یعنی مصنف سے پوچھا کہ شیخ ابوعلی فارمدی کو کہ ابوالحسن خرقانی کے ساتھ نسبت رکھتے ہیں اس رسالہ میں کیوں نہ ذکر کیا، فرمایا کہ یہ نسبت ا ویسیت کی ہے، یعنی روحی فیض ہے، اور اس رسالہ میں غرض یہ ہے کہ نسبت صحبت کی من وعن عالم شہادت میں جو ثابت ہے مذکور ہو، ولیکن اویسیت کی نسبت قوی اور صحیح ہے، شیخ علی فارمدی کو ابوالحسن خرقانی سے روحی فیض ہے، اور ان کو بایزید بسطامی کی روحانیت سے اور ان کو امام جعفر صادق کی روحانیت سے تربیت ہے، چنانچہ رسالہ قدسیہ میں خواجہ محمد پارسا علیہ الرحمة نے مذکور کیا ہے انتہی (شفاء العلیل ترجمہ قول جمیل: ۱۶۲) (۳) اس کے بارے میں ہمیں علم ہیں ہے کہ کوئی اس سلسلہ کو چلا رہا ہے یا نہیں؛ البتہ جس طرح سابق میں اس کے اہل اس کو چلاتے رہے ہیں آج بھی اگر کوئی باکمال پیدا ہوجائے تو اس سلسلے کو جاری کرسکتا ہے۔ (۴) اس کا تعلق روحانیت سے ہے یعنی کسی شخص ک کسی بزرگ سے جس سے صحبت حاصل نہ ہو ایسی نسبت حاصل ہو جاتی ہے جس سے وہ استفادہ کرتا ہے باقی تفصیل کوئی اس طریق کا ماہر ہی بتاسکتا ہے۔ (۵) (۶) خواب یا مراقبہ میں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم اگر کسی نیک کا کے کرنے کا حکم کریں تو اس پر عمل کرلینا مستحب ہے۔ قال المظہر: ہذا تصریح بأن من رأی روٴیا یستحب أن یعمل بہا في الیقظة إن کانت تلک الروٴیا شیئًا فیہ طاعة مثل أن یری أحد أن یصلي أو یصوم أو یتصدق بشيء من مالہ أو یزور صالحًا وما أشبہ ذلک (مرقاة: ۹/ ۴۲)․ (۷) اس کی وجہ معلوم نہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند