• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 60877

    عنوان: اولیائے کرام کے درجے مثلاً غوث، قطب، ابدال ، قلندریہ نام کس نے دیئے اور ان سب میں کیا فرق ہے؟ براہ کرم، تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔

    سوال: اولیائے کرام کے درجے مثلاً غوث، قطب، ابدال ، قلندریہ نام کس نے دیئے اور ان سب میں کیا فرق ہے؟ براہ کرم، تفصیلی جواب عنایت فرمائیں ۔

    جواب نمبر: 60877

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 1092-876/D=11/1436-U غوث، قطب، ابدال صوفیہ کی اصطلاح میں یہ اولیاء اللہ کے مناصب ہیں جن سے تکوینی اور تشریعی امور متعلق ہوتے ہیں التکشف عن مہمات التصوف، تعلیم الدین اور شریعت وطریقت میں اس کی کچھ تفصیلات موجود ہیں یہ تینوں کتابیں حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کی تصنیفات ہیں۔ مخلوق کی ہدایت کا کام جس کے سپرد ہوتا ہے اسے قطب الارشاد کہتے ہیں اور تکوینی امور جس سے متعلق کیے جاتے ہیں ا سے قطب الکتوین کہتے ہیں، احادیث میں بھی ان امور کا ذکر ہے، مثلاً ا بدال کا ذکر اس حدیث میں ہے جسے امام احمد نے نقل کیا ہے اور مشکاة شریف ۵۸۳ پر موجود ہے: عن شریح قال: ذکر أہل الشام عند علی وقیل: العنہم یا أمیر المؤمنین، فقال: لا إنی سمعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یقول: الأبدال یکونون بالشام وہم أربعون رجلا، کلما مات رجل أبدل اللہ مکانہ رجلا، یسقی بہم الغیث، وینتصر بہم علی الأعداء، ویصرف عن أہل الشام بہم العذاب․ (مشکاة: ص۵۸۳) صاحب مرقاة نے ابن عساکر کے حوالہ سے عبد اللہ بن مسعود کی ایک مرفوع روایت نقل کی ہے جس میں درجہ بدرجہ ایسے اشخاص اور ان کی تعداد اور درجات کا ذکر ہوا ہے اگرچہ اصطلاحی نام غوث، قطب نہیں ہے۔ تکوینی امور کے ان سے متعلق ہونے کا ثبوت حضرت خضر علیہ السلام کے قصہ میں موجود ہے، جو قرآن میں ہے، اور برکات کا ذکر اوپر والی حدیث میں صراحة موجود ہے۔ قلندریہ: صوفیا اور اولیاء کی اس جماعت کو کہتے ہیں جن کے ظاہر اعمال (مثلاً نوافل وتسبیحات وغیرہ) تو بہت زیادہ نہیں ہوتے مگر قلب سے وہ ہروقت اللہ تعالی کی طرف سے متوجہ رہتے ہیں اور مخلوق کی پروا سے آزاد ہوتے ہیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند