متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 608121
ہوچکے گناہوں کی معافی تلافی کیسے ہو؟
میں ایک معذور لڑکا ہوں ، یہ معذوری بارہ سال کی عمر میں ایک بیماری کی وجہ سے ہوئی ہے ، ڈاکٹر کے مطابق یہ ماں اور باپ کی طرف سے جنیٹکس میں منتقل ہوتا ہے کیوں کہ میرے چھوٹء بھائی کو بھی یہی بیماری ہے باقی بہن اور بھائیوں کو نہیں ہوا ،کیا یہ سب تقدیر کے مطابق ہی ہو رہا ہے ؟ کیوں کہ میں نے اپنے ماں باپ کو بہت ستایا کہ آپ کی وجہ سے میں معذور ہوا، میں نے بہت سے نماز قضا کی، میں اپنے کیے پر بہت شرمندہ ہوں اور اپنے ماں باپ سے معافی بھی مانگی ہے ، مجھ سے انٹرنیٹ کی وجہ سے بہت گناہ ہوئے ہیں، ور گاں کے لوگوں کے درختوں کی لکڑی ان کی اجازت کے بغیر کاٹ کر سردیوں میں ہاتھ گرم کرنے کے لیے جلا یا ، کیوں کہ وہ لوگ مجھے کچھ نہیں کہتے ، کیا مجھے ان سے اجازت لینی چاہئے ، میرا دل ہمیشہ اداس رہتا ہے ، میرے لیے دعا کرنا۔شکریہ
جواب نمبر: 608121
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:585-430/L=5/1443
مذکورہ بالا صورت میں مایوس نہ ہوں اور جو گناہ اب تک ہوچکے ہوں ان کی تلافی کی کوشش کریں ، اگر آپ کے والدین حیات ہیں تو ان کی خدمت کو ثواب سمجھیں اور کوئی عمل ایسا نہ کریں جو ان کی تکلیف کا باعث ہو، اور جتنی نمازیں قضاء ہوگئی ہیں ان کی ادائیگی کی کوشش کریں ، اگر زیادہ نمازیں ہوچکی ہوں تو ہر نماز کے وقت اس وقت کی ایک دو دن کی نمازیں قضاکرلیں اور ایک کاپی میں ان کو درج کرلیں اور جتنی نمازیں ہوتی جائیں ان کو ختم کرتے جائیں، اس طرح ان شاء اللہ بآسانی آپ کی نمازیں قضا ہوجائیں گی ، اور نیت اس طور پر کرلیا کریں کہ ظہر کے وقت یہ نیت کرلیں کہ میں اول ظہر یا آخری ظہر جو قضائہوچکی ہے اس کو ادا کرنے جارہاہوں، اور جن لوگوں کی لکڑیوں کو آپ نے کاٹ کر جلایا ہے یا کسی اور کی حق تلفی ہوگئی ہو تو اس سے معافی مانگ لیں اور ان کی جو چیز آپ نے ضائع کررکھی ہے اس کی قیمت ادا کردیں، اورآئندہ اس طرح کی حرکتوں سے توبہ کرلیں، وقت نکال کر چلہ چار مہینے تبلیغی جماعت میں جایا کریں اور کسی بزرگ کی خدمت کو لازم پکڑ لیں ، اگر آپ اس پر عمل کرتے ہیں تو آپ محسوس کریں گے کہ زندگی میں تبدیلی آرہی ہے اور جینے کا مزہ مل رہا ہے ، اللہ تعالی ہم سب کو صحیح سمجھ نصیب فرمائے ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند