• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 607983

    عنوان:

    وساوس کا علاج

    سوال:

    عنوان : نہایت برے خیالات کا آ نا۔

    سوال :: مجھے اللہ تعالٰیٰ کے بارے میں شرک و کفر جیسے انتہائی برے خیالات آتے ہیں ۔میں ان کو نکلنا چاہتی ہوں لیکن وہ بار بار آتے ہیں نماز میں زیادہ آتے ہیں۔ اور اللہ تعالیٰ اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بارے میں بھی غلط خیالات آتے ہیں جب کہ میں ان کو دل سے بہت برا سمجھتی ہوں ۔ کیا ان پر گناہ ہوگا۔جزاک اللہ۔

    جواب نمبر: 607983

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 497-376/D=05/1443

     جب ان خیالات کو برا سمجھتی ہیں تو پریشان نہ ہوں۔ یہ شیطان کی پرانی گندی عادت ہے کہ وساوس کے ذریعہ ہر صاحب ایمان کو پریشان کرکے اس کے ایمان کو غارت کرنے کی کوشش کرتا ہے، صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کو بھی شیطان نے اسی طرح پریشان کیا۔ ایک صحابی نے تنگ آکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں شکایت کی کہ کسی چیز کے بارے میں میرے دل میں ایسی بات آتی ہے کہ میں جل کر کوئلہ ہوجاوٴں یہ مجھے زیادہ پسند ہے اس سے کہ میں وہ بات زبان پر لاوٴں۔ ایک دوسری حدیث میں ہے ہمارے دل میں ایسے خیالات آتے ہیں جس کا زبان پر لانا ہم بہت بڑی بات سمجھتے ہیں۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم واقعی ایسا اپنے اندر پاتے ہو، صحابہ کرام نے کہا: ہاں! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ بات تو صریح ایمان کی دلیل ہے۔ (مشکاة: ص: 18)۔

    حدیث النفس کے طور پر جو وساوس آتے ہیں وہ معاف ہیں جب تک ان وساوس پر عمل نہ کرے یا زبان سے نہ کہے ان پر کوئی گرفت نہ ہوگی۔

    آپ کثرت سے لاَ إلٰہَ إلاَّ اللَّہُ، لاَ حَوْلَ وَلاَ قُوَّةَ إلاَّ بِاللَّہِ پڑھتی رہیں۔ اور یہ دعا بھی یاد کرلیں، نماز کے بعد اسے پڑھا کریں۔ اَللَّہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَیْئًا وَاَنَا اَعْلَمُ وَاَسْتَغْفِرُکَ مِمَّا لاَ اَعْلَمُ۔ نیز اَللَّہُمَّ ثَبِّتْ قَلْبِیْ عَلَی دِیْنِکَ اور اَللَّہُمَّ اَسْألُکَ اِیْمَانًا لاَ یَرْتَدُّ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند