متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 605570
جو آجکل تصوف کے چار سلسلے ہیں ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں اکابر۔ مراقبہ کا سبق اسلام سے کیسے ثابت ہے ؟ کبھی کچھ ایسا نہیں گزرا نظر سے واقعہ کے کوئی صحابی مراقبہ کر رہے ہوں۔ براہ کرم تسلی بخش تفصیل سے جواب دیں۔
جواب نمبر: 605570
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa:976-624/sd=12/1442
(۱) جس طرح مسائل کے سلسلے میں چار بڑے امام ہیں اور ان کی تقلید کی جاتی ہیں اسی طرح تصوف کے چار سلسلے ہیں۔ (۱) چشتی (۲) قادری (۳) نقشبندی (۴) سہروردی۔ یہ چار اولیاء اللہ کی طرف منسوب ہیں ۔(۱) چشتی: خواجہ معین الدین چشتی اجمیری رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے ۔(۲) قادری: سید عبدالقادر جیلانی رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے ۔(۳) نقشبندی: خواجہ بہاوالدین نقشبندی رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے ۔(۴) سہروردی: شیخ شہاب الدین سہروردی رحمہ اللہ کی طرف منسوب ہے ۔
(۲) حکیم الامت حضرت تھانوی لکھتے ہیں : مراقبہ یعنی دل سے خدا کا دھیان رکھنا اور اس کا بیان، دل سے ہر وقت دھیان رکھے کہ اللہ تعالی کو میرے سب حالوں کی خبر ہے ظاہر کی بھی اور دل کی بھی اگر برا کام ہو گا یا برا خیال لایا جائے گا شاید اللہ تعالی دنیا میں یا آخرت میں سزا دیں دوسرے عبادت کے وقت یہ دھیان جما لے کہ وہ میری عبادت کو دیکھ رہے ہیں اچھی طرح بجا لانا چاہیے ، طریقہ اس کا یہی ہے کہ کثرت سے ہر وقت یہ سوچا کرے تھوڑے دنوں میں اس کا دھیان بندھ جائے گا پھر انشاء اللہ تعالی اس سے کوئی بات اللہ تعالی کی مرضی کے خلاف نہ ہو گی۔ اھ ( بہشتی زیور ) مراقبہ کی یہ حقیقت مشہور حدیث کن فی الدنیا کأنک غریب الخ سے ثابت ہے ، تفصیل کے لیے دیکھیے : التکشف عن مہمات التصوف ، ص: ۴۵۴، ادارہ تالیفات اشرفیہ، دیوبند ۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند