• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 603965

    عنوان:

    محفل سماع منعقد كرنا كیسا ہے؟

    سوال:

    کچھ سلاسل کے پیران محفل سماع کرتے ہیں اور وہ بھی سازندوں کیساتھ کیا اس کی شریعت اجازت دیتی ہے ، ایک پیر صاحب سے میں نے سنا کہ وہ جب طالب تھے تو سماع کے مخالف تھے اور اس کے شیخ باقاعدگی سے محفل سماع کرتے تھے پھر بعد میں جو اس کے احوال کھل گئے تو وہ بھی کرنے لگے ۔ وہ کہتے ہیں کہ شروع میں کسی طالب کو سماع میں بیٹھنا ہی نہیں چاہیے جب تک اس کا دل ذکر سے جاری نہ ہو ؟ نیز کوئی وظیفہ بتا دیں کہ طالب کو خواب یہ جاگتے اشارہ ملے کہ اس کو کس شیخ سے فیض حاصل ہوگا ؟

    جواب نمبر: 603965

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 679-562/D=08/1442

     (۱) طبلہ، سارنگی بجانا اور اس کا سننا اور ایسی محفلوں میں شریک ہونا سب ناجائز اور بدعت ہے۔ فقہ حنفی کی مشہور اور معتبر کتاب: ”سبک الأنہر شرح ملتقی الأبحر“ میں ہے: (وعن النبيّ صلی اللہ علیہ وسلم أنہ کرہ رفع الصوت عند قرأة القرآن، والجنازة والزحف والتذکیر۔ فما ظنک بہ عند العناء الذی یسمونہ وجدا) ومحبة فانہ مکروہ، لا أصل لہ في الدین۔ زاد في الجواہر: وما یفعلہ متصوفة زماننا حرام لا یجوز القصد والجلوس إلیہ ومَن قبلہم لم یفلعہ (کتاب الکراہیة، فصل: فی المتفرقات: 4/219)۔

    (۲) (الف) اس کے لیے آپ کسی خیر خواہ، دیندار شخص سے مشورہ کریں اور جس شیخ کی طرف گمان ہو چند روز اس کی خدمت میں رہ کر دیکھیں اگر مناسب محسوس ہو تو تعلق قائم کریں۔ نیز آپ استخارہ کی نیت سے دو رکعت نماز پڑھ کر اللہ تعالی سے دعا کریں، جس طرف دل کا رجحان ہو اس کی خدمت میں رہ کر مناسبت کا اندازہ کرلیں پھر تعلق قائم کریں۔

    (ب) اس علاقہ کے متدین متبع شریعت وسنت شخص جس کی طرف عام طور پر صالحین کا رجحان ہو اس سے بعد مناسبت تعلق قائم کرلیں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند