• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 602574

    عنوان:

    ولایت اورمعرفت كیا ہے اور كیسے حاصل كی جاسكتی ہے؟

    سوال:

    امید ہے کہ اللہ کے فضل و کرم سے بخیر ہوں گے، نہایت ادب سے کہنا ہے کہ (۱)ولایت اور (۲)معرفت کیا ہے؟ (۳)اس کو کیسے حاصل کرسکتے ہیں؟ (۴)کیا کسی اللہ والے سے منسلک ہوئے بغیر ولایت اور معرفت حاصل ہوسکتی ہے؟

    (۵) براہ کرم، رہنمائی کیجئے کہ اور اس سے متعلق کتاب کا لنک بتادیجئے ، اس کے لیے میں آپ ہمیشہ شکر گذار رہوں گا۔

    جواب نمبر: 602574

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 450-91T/D=06/1442

     (۱) ولایت: ارشاد خداوندی ہے اَلَا اِنَّ اَوْلِیَآءَ اللّٰہِ لَا خَوْفٌ عَلَیْہِمْ وَلَا ہُمْ یَحْزَنُوْنَ․ الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا وَکَانُوْا یَتَّقُوْنَ․․․ الآیة

    آگاہ ہوجاوٴ کہ بیشک اللہ کے اولیاء پر نہ کچھ خوف ہے اور نہ وہ غمگین ہوں گے وہ وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے اور تقویٰ کرتے ہیں ان کے لئے زندگانیِ دنیا میں اور آخرت میں بشارت ہے اللہ کی باتوں میں تبدیلی نہیں ہے یہی بڑی مراد ہے۔

    اس آیت میں ولایت کا مدار دو چیزوں پر فرمایا ہے۔ ایمان اور تقویٰ ۔ سو جس درجہ کا ایمان اور تقویٰ حاصل ہوگا اس مرتبہ کی ولایت حاصل ہوگی اگر ادنیٰ درجہ کا ایمان اور تقویٰ جو صحیح عقاید ضروریہ (گو تقلیداً ہو) اور ضروری اعمال سے حاصل ہوتا ہے ادنیٰ درجہ کی ولایت حاصل ہوگی جو ہر مومن کو حاصل ہے اس کو ولایت عامہ کہتے ہیں اور اگر اعلیٰ درجہ کا ایمان و تقویٰ ہے تو اعلیٰ درجہ کی ولایت حاصل ہوگی، اس کو ولایت خاصہ کہتے ہیں اور اصطلاحاً ”ولی“ وہی شخص کہلاتا ہے جو اس ولایت خاصہ کے ساتھ موصوف ہو۔

    (۲) معرفت: عقاید کی درستگی اور ظاہر شریعت کے احکام پر عمل پیرا ہونے کے بعد اعمال قلب کی درستگی (یعنی اخلاق سیئہ کا ازالہ اخلاق فاضلہ کا پیدا کرنا) سے قلب میں جلاء اور صقل پیدا ہوتا ہے۔ اس سے قلب پر عالم میں رونما ہونے والی بعض باتوں کی حقیقتیں منکشف ہوتی ہیں یا خود بندہ اور خدا کے درمیانی رابطہ کے کچھ اسرار منکشف ہونے لگتے ہیں اس انکشاف کو معرفت اور جسے انکشاف حاصل ہوتا ہے ”عارف“ کہتے ہیں۔

    (۳) حاصل کرنے کا طریقہ: جس طرح ظاہر مرض کو زایل کرنے اور صحت یاب ہونے کے لئے کسی ماہر ڈاکٹر کی ضرورت ہے جو خود بھی صحت مند ہو بیمار نہ ہو، اسی طرح باطنی امراض کو زایل کرنے اور قلب کی صحت یابی کے لئے ایسے مرشد کی ضرورت ہے جو خود بھی متقی اور صالح ہو اور ترتیب باطنی کا طریقہ جانتا ہو کسی شیخ کامل کی صحبت میں رہ کر اس نے اس کی تعلیم پائی ہو۔

    (۴) منسلک ہوئے بغیر بطور اجتباء کے بھی اللہ تعالی ولایت عطا فرماسکتے ہیں لیکن انسان طلب و جستجو کا پابند اور تحصیل کا مکلف ہے اس بنا پر عامةً اس کا طریقہ یہی مقرر ہے کہ اہل کمال کی صحبت اختیار کی جائے اور ان سے اپنے ظاہر و باطن کی اصلاح کرائی جائے۔ یَا اَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا اتَّقُوْا اللّٰہَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصَّادِقِیْنَ۔ اے ایمان والو تقویٰ اختیار کرو اور سچے لوگوں کے ساتھ رہو۔

    (۵) حکیم الامت مولانا اشرف علی تھانوی قدس سرہ کی کتابیں (۱) تعلیم الدین۔ (۲) شریعت و طریقت کا مطالعہ کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند