• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 601618

    عنوان:

    ایک سے زیادہ صاحب نسبت سے بیعت کا حکم

    سوال:

    مفتی صاحب ایک سے زیادہ شیخ طریقت سے بیعت اصلاح کر سکتے ہیں ؟

    جواب نمبر: 601618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:337-226/sn=5/1442

     ایک شیخ کی موجودگی میں دوسرے شیخ سے بیعت ہونا بے برکتی کا موجب اور اپنی اصلاح کے لیے مضر ہے ، خصوصاً جب شیخِ اوّل کی اجازت کے بغیر ایسا کیا جائے ؛ اس لیے ایسا نہ کرنا چاہئے ، اگر کسی نے کرلیا تو اسے چاہئے کہ شیخِ اوّل سے اس کا ذکر کردے پھر وہ جو ہدایت دیں اس کے مطابق عمل درآمد کرے ، اس سلسلے میں امداد الفتاوی سے دو سوال و جواب نقل کیے جاتے ہیں، انہیں ملاحظہ فرمالیں۔(الف) سوال: ایک پیر متبع سنت صاحبِ فیض سے بیعت کرنے کے بعد بہ حالتِ حیات اسی متبعِ شریعت صاحبِ فیض کے دوسرے سے بیعت کرنا کیسا ہے ؟

    جواب: معصیت تو نہیں؛ لیکن موجب بے برکتی اور احیاناً سبب تأذی شیخ اول ہے اور اس تأذی کا افضاء الی المعصیة بواسطہ اسبابِ اختیاریہ کے ممکن ہے گو لازم نہیں ہے ؛ بہرحال محلِ خطر ہوا۔

    ونظیر نفی المعصیة واثبات الأذیة وإفضائہا إلی بعض المضار الدینیة أحیاناً مارواہ مسلم فی قصة خطبة علی لبنت أبی جہل علی فاطمة- رضی اللہ عنہا- من قولہ علیہ السلام - إنی لست أحرّم حَلَالاً ولاأحل حَراماً ، وقولہ علیہ السلام إلا أن یحب ابن أبی طالب أن یطلق ابنتی وینکح ابنتہم، فإنما ابنتی بضعة منی یربینی ما رابہا ویوذینی ماآذاہا (باب مناقب فاطمة رضی اللہ عنہا) ۔ (امداد الفتاوی: ۲۲۷/۵، ط: کراچی، سوال: ۳۰۴)

    (ب) سوال: مرشد کے سوا اور کسی سے وِرد کی اجازت لینا درست ہے یانہ؟الجواب: مضرِ طریق ہے ؛ ہاں اگر مرشد اجازت دیدے کہ دوسرے سے اجازت لے تو مضر نہیں ہے ۔ (امداد الفتاوی: /۵ ۱۹۵، ط: کراچی، سوال: ۳۰۶)۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند