• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 601523

    عنوان:

    خبیث ترین گناہ سے نجات كیسے مل سكتی ہے؟

    سوال:

    میں ۲۳سالہ لڑکا ہوں اللہ سے حضور علیہ السلام سے بے حد محبت کرتا ہوں۔ دورہ حدیث کا طالب علم ہوں کالج بھی پڑھا ہوں۔ نماز و تہجد کی بھی پابندی ہے الحمد للہ مگر ایک بے حد برے گناہ کا مرتکب ہوں مینے اپنے شیخ جو ایک مشہور عالم ہیں ان سے بھی رو برو ایک مرتبہ کہا اس بارے میں البتہ زیادہ دن نہیں بچ سکا اور پھر ویسے ہی گناہ میں مبتلا ہو گیا اب ان کے سامنے جانے سے شرم آتی ہے اس لیے آپ کو لکھ رہا ہوں۔ میں اس گناہ کا مرتکب ہوں جس میں قوم لوط ملوپث تھی توبہ ایک دن بھی نہیں ٹیک تی۔ روزہ کی سزا بھی اثر نہیں کر رہی ہے میں سچی توبہ کرنا چاہتا ہوں۔ مینے چھم کر نکاح بھی کیا اس لیے کہ گھر والے تیار نہ تھے اور میرا تو آپ کو معلو ہو ہی گیا ہے صرف اس نیت سے کے کناہ سے بچ جاؤں مگر ۶مہینہ تک روکا رہا پھر وہی حال۔مینے اپنے حساب سے جو تدبیر سمجھ آء کی۔ لیکن کچھ حاصل نہیں ہوا۔حالآنکہ کالج کے زمانہ میں مجھے لڑکی نے گناہ کی طرف اصرار کے ساتھ دعوت دی تھی اور اس وقت گناہ کے اسباب اس وقت سے زیادہ اور آسان تھے ۔ شاید زانی یا شرابی ہوتا تو کسی سے کہتا مگر اس بارے میں کیا کروں پھر بھی اپنے شیخ سے ایک بار کہا اب شرم محسوس ہوتی ہے۔آپ سے درخواست ہے کے اس خنزیر اور منافق کو اس کا حل بتائیں۔ اللہ آپ کو دارین کی خوشیاں عطا فرمائے۔آمین

    جواب نمبر: 601523

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:317-261/sd=6/142

     آپ ہمت سے کام لیں ، اس گناہ پر احادیث میں جو وعیدیں آئیں ہیں، ان کا تصور کریں ، اب تک جو گناہ ہوچکا ، اس پر سچے دل سے توبہ استغفار کرلیں اور سابقہ گناہوں کو بھی نہ سوچیں، مفید اور دینی کاموں میں مشغول رہیں اور اللہ تعالی کا ذکر کثرت سے کیا کریں اور اللہ تعالی ہی سے روزآنہ صبح کے وقت خوب آہ وزاری کے ساتھ یہ دعا مانگا کریں کہ اے اللہ ! مجھے اپنے حکم کی اتباع اور نافرمانی سے بچنے کی توفیق عطا فرمادیجیے اور اس کے لیے ہمت دیدیجیے، اتباع حکم اور احتراز عن المعصیت کی دعا رد نہیں کی جاتی بشرطیکہ خلوص اور دل سے مانگا جائے ، بعض اہل اللہ نے تقوی حاصل کرنے اور گناہوں سے بچنے کے لیے مذکورہ دعا کے معمول بنانے کو بہت مجرب بتایا ہے ۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند