• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 600065

    عنوان: کیا لا الہ الا اللہ کا ذکر کرتے وقت صرف ”الا اللہ“ کا ذکر کرنا بدعت ہے؟

    سوال:

    کیا کہتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا لا الہ الا اللہ کا ذکر کرتے وقت صرف ”الا اللہ“ کا ذکر کرنا بدعت ہے؟

    جواب نمبر: 600065

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa:79-79/L=2/1442

     صورت مسؤلہ میں لا الہ الا اللہ کا ذکر کرتے وقت صرف الا اللہ کا ذکر کرنا بھی جائز ہے ؛ اس لیے کہ اس میں زیادہ سے زیادہ مستثنیٰ منہ اور عامل کا حذف لازم آتا ہے اور قرینہ کے وقت مستثنی منہ اور عامل وغیرہ کا حذف کرنا کلام عرب میں رائج ہے ،حتی کہ افصح العرب والعجم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام کے کلام میں مستثنی منہ کا قرینہ کی وجہ سے حذف منقول ہے ،صحیح بخاری شریف کی روایت میں ہے : قال العباس: یا رسول اللہ إلا الإذخر فإنہ لقینہم ولبیوتہم، قال: قال: إلا الإذخر(صحیح البخاری ،رقم: 1834، باب: لا یحل القتال بمکة) اور زیر بحث مسئلہ میں قرینہ ظاہر ہے ،اوریہ قرینہ کہیں قولی ہوتا ہے جبکہ ذکر ”الا اللہ“ سے پہلے ”لا الہ الا اللہ“ پڑھا گیا ہو، اور کہیں حالی ہوتا ہے ؛کیوں کہ ایک مسلمان کے حال سے یہی ظاہر ہے کہ وہ غیر اللہ کی الوہیت کی نفی کا اعتقاد رکھے گا؛اس لئے صورت مسؤلہ میں توحید الہی کی ذہن میں ترسیخ کے لئے بطور تاکید صرف الا اللہ کا ذکر کرنا جائز ہوگا؛اس کو بدعت کہنا درست نہ ہوگا۔(مستفاد: امداد الفتاوی ۴۱۳/۱۱،فتاویٰ عثمانی ۳۸۲/۱)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند