• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 59618

    عنوان: میں ایک عالم دین سے بیعت ہوں اور وہ خلیفہ ہیں شیخ الحدیث مولانا ذکریا رحمتہ اللہ علیہ کے تو کیا مجھے وہ دین کے جو بھی احکام بتائیں میں کروں تو کیا مجھ پر ذمہ دای ہے کہ میں اس کی تحقیق کروں ؟

    سوال: میں ایک عالم دین سے بیعت ہوں اور وہ خلیفہ ہیں شیخ الحدیث مولانا ذکریا رحمتہ اللہ علیہ کے تو کیا مجھے وہ دین کے جو بھی احکام بتائیں میں کروں تو کیا مجھ پر ذمہ دای ہے کہ میں اس کی تحقیق کروں ؟ مثال کے طورپر پہلے مجھے حج کرنا ہے ، یا یہ مال میں نے گھروالوں پر خرچ کرنا ہے یا جہاد میں لگانا ہے ، مجھے ان تمام کاموں میں اپنے شیخ پر بھروسہ کرنا ہوگا؟ اگر کوئی غلطی ہوتی ہے تو کیا میں بری الذمہ ہوں؟ براہ کرم، بتائیں کہ اس بارے میں شریعت کا کیا حکم ہے؟اللہ آپ کو جزائے خیر عطا کرے۔

    جواب نمبر: 59618

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa ID: 822-657/D=8/1436-U اگر شیخ عالم دین یا مفتی بھی ہیں تو آپ ان سے مسائل معلوم کرکے عمل کرسکتے ہیں، ورنہ کسی عالم یا مفتی سے معلوم کریں یا شیخ کی بتائی ہوئی بات کی کسی مفتی سے تصدیق کرلیں۔ (۲) اگر دوبارہ کاموں میں سے کسی ایک کام کے کرنے کا مشورہ لینا ہے تو شیخ کا مشورہ خلافِ شریعت نہ ہونے کی صورت میں عمل کے لیے اختیار کرسکتے ہیں۔ نوٹ: یہ تو عام ضابطہ کی بات لکھ دی گئی، ہم آپ کے شیخ کے علمی واحسانی مقام ومرتبہ سے واقف نہیں ہیں، اس لیے مقامی علماء سے ان کے بارے میں مشورہ کرکے اطمینان کرلیں۔ مقامی علماء یا بزرگان دین ان کے بارے میں جیسا بتائیں اس کے مطابق عمل کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند