متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 40907
جواب نمبر: 40907
بسم الله الرحمن الرحيم
فتوی: 1270-840/H=9/1433 اصل اصلاح قلب ہے جس کا مامور ومستحسن ہونا قرآن کریم حدیث شریف سے ثابت ہے اور مراد اصلاح قلب سے یہ ہے کہ ہرمعاملہ میں اللہ ورسول کی منشا ورضامندی کا حصول دل میں رچ بس جائے ادئے حقوق اور آخرت کی فکر تام پیدا ہوجائے، تمام گناہوں سے نفرت میں رسوخ حاصل ہوجائے، اگر کوئی شیخ کامل کہ جو متبع سنت ہو اور راہِ سلوک میں مضبوط قدم رکھتا ہو اس کے پاس بیٹھنے والوں کی دینی حالت دن بدن درست ہوتی ہو علمائے صالحین متقین کو اس شیخ کامل پر اعتماد ہو ایسا شخص اگر علاج معالجہ کی حد تک بہ نیت اصلاحِ قلب کسی مرید کے دل پر انگلی رکھ کر مذکورہ فی السوٴال صورت اختیار کرلے تو گنجائش ہے، اس علاج معالجہ پر بدعت کا حکم جاری نہ ہوگا۔ جس طرح امراض ظاہریہ کے علاج معالجہ کے بے شمار طریقے رائج ہیں کہ جن وجود خیر القرون کے بہت بعد میں ہوا ان کواختیار کرلینا شرعاً وعقلاً درست ہے، اسبابِ علاج میں ہرہر جزئیہ کی تلاش قرآن وحدیث میں نہیں کی جاتی نہ شریعت مطہرہ میں اس کا حکم ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند