متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 175245
جواب نمبر: 175245
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 322-259/D=04/1441
آیت کریمہ میں ذکر اللہ کا جو حکم دیا گیا ہے، اس کی کوئی حد اور تعداد متعین نہیں، ہر وقت، ہر حال میں ذکر اللہ کثرت سے کرنے کا حکم ہے، سفر ہو یا حضر، بیماری ہو یا تندرستی اس کی کوئی تخصیص نہیں ہے، حاصل یہ ہے کہ: ذکر اللہ کی کم سے کم کوئی مقدار متعین نہیں ہے، اور زیادہ سے زیادہ ذکر اللہ یہ ہے کہ: ہر سانس میں نام پاک جاری رہے۔ ”معارف القرآن شفیعی“ میں اس آیت کے تحت حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول نقل فرمایا کہ: ”اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں پر ذکر اللہ کے سوا کوئی ایسی عبادت عائد نہیں کی جس کی کوئی خاص حد مقرر نہ ہو، نماز پانچ وقت کی اور ہر نماز کی رکعات متعین ہیں، حج بھی خاص مقام پر خاص اعمال مقررہ کرنے کا نام ہے، زکاة بھی سال میں ایک مرتبہ فرض ہوتی ہے، مگر ذکر اللہ ایسی عبادت ہے کہ نہ اس کی کوئی حد اور تعداد متعین ہے، نہ کوئی خاص وقت اور زمانہ مقرر ہے، نہ اس کے لیے کوئی خاص ہیئت قیام یا نشست کی مقرر ہے، نہ اس کے لئے ظاہر اور باوضو ہونا شرط ہے، بہرحال ذکر اللہ کرنے کا حکم ہے، سفر ہو یا حضر، بیماری ہو یا تندرستی، خشکی میں ہو یا دریا میں، رات ہو یا دن ہر حال میں ذکر اللہ کا حکم ہے۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند