متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 170012
جواب نمبر: 170012
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 850-120T/D=09/1440
انسان کا نفس بہت چالباز اورہوشیار ہے خود سوال اور وسوسے پیدا کرتا ہے اور خود ہی اس کا جواب بھی دے دیتا ہے تاکہ انسان شکوک وشبہات کے دلدل میں پھنسا رہے اور یقین کی دہلیز پر قدم نہ رکھ سکے۔
جب اللہ تعالی کی سب نعمتیں آپ کو میسر ہیں اور آپ ان پر اللہ تعالی کا شکر ادا کرتی ہیں تو آپ کا ایمان کمزور کیسے ہوا؟ اللہ تعالی کو منعم حقیقی سمجھنا اور اس کے انعامات پر شکر ادا کرنے کی توفیق ملنا یہ تو ایمان کا کمال ہے۔
ڈرنا، موت سے ڈرنا اللہ تعالی کی پکڑ سے ڈرنا یہ باتیں بھی ایمان کا حصہ ہیں گھبرائیں نہیں نماز اور ذکر اللہ کا اہتمام رکھیں نماز تو پابندی سے آپ پڑھتی ہونگی ایک تسبیح کلمہ طیبہ (لا إلٰہ إلا اللہ کی آٹھ دس مرتبہ کے بعد محمد رسول اللہ پڑھیں) ایک تسبیح درود شریف کی اور یک تسبیح استغفار (استغفر اللہ ربي من کل ذنب واتوب إلیہ) کی دن میں کسی وقت پڑھ لیا کریں۔
نفس و شیطان لوگوں کا سہارا لے کر بہت سے اچھے اعمال سے مانع بن جاتا ہے اور رکاوٹ پیدا کرتا ہے اس کاعلاج صرف ہمت اور ارادہ ہے یعنی اگر یہ یقین رکھیں کہ بالغ یا قریب البلوغ لڑکیوں کے لئے پردہ کا حکم قرآن پاک کی صریح آیات کے اندر موجود ہے اور احادیث میں اس کی تفصیل وتاکید آئی ہے لہٰذا اپنے عمل سے حکم خداوندی کو پامال کرنا اور گناہوں کا بھاری بوجھ اپنے سر پر لادنا کسی طرح مناسب نہیں اس برے عمل سے توبہ کریں اور ہمت کرکے شرعی پردہ کا اہتمام کریں ان شا ء اللہ آپ دل میں بڑی دولت محفوظ پائیں گی اور ایمان میں قوت محسوس کریں گی۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند