• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 168329

    عنوان: كیا ذكر بالجہر بدعت ہے؟

    سوال: کچھ دن پہلے ایک مفتی صاحب نے حضرت مفتی سعید صاحب پالنپوری دامت برتاکاتہم کا ایک کلپ (clip ) بھیجا ہے جس میں حضرت نے ذکر بالجہر کی ایک خاص صورت (جس میں شیخ کہے لا الہ الا اللہ اور پھر مریدین کہیں لا الہ الا اللہ ) اس کو بدعت فرمایاہے، اب بندہ آپ سے ذکر بالجہر کی دو خاص صورتوں کے بارے میں پوچھنا چاہتاہے ، ان کا کیا حکم ہے؟ (۱) شیخ کہے کہ لا الہ الا اللہ اور پھر مریدین کہیں لا الہ الا اللہ اس صورت کا کیا حکم ہے؟ (۲) شیخ اور مریدین دونوں ساتھ ذکر کریں یعنی شیخ اور مریدین دونوں ایک ساتھ آواز ملا کر ذکر کریں ، ان دونوں صورتوں کے بارے میں کیا حکم ہے؟ کیا اس کو بدعت کہنا صحیح ہے؟ جب کہ شیخ خود بھی فرماتے ہیں کہ ہم اس کو لازم نہیں سمجھتے اور فرماتے ہیں کہ ہم سکھانے اور تربیت کے لیے ہفتے میں صرف دو دفعہ اس طرح ذکر کا ماحول ہو ، یہ کرتے ہیں۔

    جواب نمبر: 168329

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 596-608/H=06/1440

    (۱) اس طرح اجتماعی ذکر کہ پہلے ایک آدمی بلند آواز سے ذکر کے کلمات کہلوائے پھر بہت سے لوگ بلند آواز سے وہ کلمہ کہیں، اس طریق کا ثبوت ہمارے اکابر و اسلاف سے نہیں ملتا۔ ذکر کے سلسلے میں جو طریق ہمارے اکابر رحمہم اللہ سے ثابت ہے، اسی پر گامزن رہنا چاہئے، اسی میں خیرو برکت کی زیادہ امید ہے ، اور اکابر دیوبند کے یہاں یا تو انفرادی ذکر تھا، یا ذکر کی ایک شکل یہ ہے کہ شیخ کے ساتھ اُن کے مریدین بھی ذکر کرنے کے لئے بیٹھ جائیں، جس سے ایک اجتماعی سی شکل بن جاتی ہے لیکن ہر شخص علیحدہ علیحدہ اپنے اپنے طور پر ذکر کرتا ہے کوئی سراً اور کوئی ایسے جہر خفی کے ساتھ، جس سے کسی نائم، ذاکر اور مصلّی وغیرہ کو خلل نہیں ہوتا۔

    (۲) بدعت کہنا صحیح ہے تلقین کی صورت جو حضرات اکابر اور اسلاف رحمہم اللہ سے چلی آتی ہے وہ یہی ہے کہ نئے آدمی کو ذکر تلقین کر دیا جائے اور پھر ہر شخص اپنے اپنے ذکر میں مشغول رہے خواہ فرداً فرداً اور چاہے کبھی کبھار اتفاقاً چند لوگ ایک جگہ جمع ہوں تو سب اپنا اپنا مقررہ وظیفہ پورا کرلیں اور جن لوگوں کو کسی متبع سنت شیخ کامل نے ذکر تلقین نہ کیا ہو وہ تلاوت درود شریف تسبیح وغیرہ پڑھ لیا کریں۔


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند