• متفرقات >> تصوف

    سوال نمبر: 167821

    عنوان: حلقہ بناکر ذکر کرنے کی شرعی حیثیت

    سوال: مفتیان کرام کی خدمت میں عرض ہے کہ ہمارے ہاں صوفیا کرام کی مجالس میں حلقہ بنا کر ذکر کیا جاتا ہے ، اب مسئلہ یہ ہے کہ غیر مقلدین حضرات اعتراض کر رہے ہیں کہ حلقہ بنا کر ذکر کرنا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین سے ثابت نہیں بلکہ اس کے خلاف حلقہ بنا کر ذکر کرنے کو سیدنا عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ عنہ بدعت کہتے تھے ، امام ابو محمد عبد اللہ بن عبد الرحمن الدارمی رحمہ اللہ (المتوفی 255) بیان کرتے ہیں: أَخْبَرَنَا الْحَکَمُ بْنُ الْمُبَارَکِ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ یَحْیَی قَالَ سَمِعْتُ أَبِی یُحَدِّثُ عَنْ أَبِیہِ قَالَ کُنَّا نَجْلِسُ عَلَی بَابِ عَبْدِ اللَّہِ بْنِ مَسْعُودٍ قَبْلَ صَلَاةِ الْغَدَاةِ فَإِذَا خَرَجَ مَشَیْنَا مَعَہُ إِلَی الْمَسْجِدِ فَجَائَنَا أَبُو مُوسَی الْأَشْعَرِیُّ فَقَالَ أَخَرَجَ إِلَیْکُمْ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ بَعْدُ قُلْنَا لَا فَجَلَسَ مَعَنَا حَتَّی خَرَجَ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَیْہِ جَمِیعًا فَقَالَ لَہُ أَبُو مُوسَی یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ إِنِّی رَأَیْتُ فِی الْمَسْجِدِ آنِفًا أَمْرًا أَنْکَرْتُہُ وَلَمْ أَرَ وَالْحَمْدُ لِلَّہِ إِلَّا خَیْرًا قَالَ فَمَا ہُوَ فَقَالَ إِنْ عِشْتَ فَسَتَرَاہُ قَالَ رَأَیْتُ فِی الْمَسْجِدِ قَوْمًا حِلَقًا جُلُوسًا یَنْتَظِرُونَ الصَّلَاةَ فِی کُلِّ حَلْقَةٍ رَجُلٌ وَفِی أَیْدِیہِمْ حَصًی فَیَقُولُ کَبِّرُوا مِائَةً فَیُکَبِّرُونَ مِائَةً فَیَقُولُ ہَلِّلُوا مِائَةً فَیُہَلِّلُونَ مِائَةً وَیَقُولُ سَبِّحُوا مِائَةً فَیُسَبِّحُونَ مِائَةً قَالَ فَمَاذَا قُلْتَ لَہُمْ قَالَ مَا قُلْتُ لَہُمْ شَیْئًا انْتِظَارَ رَأْیِکَ وَانْتِظَارَ أَمْرِکَ قَالَ أَفَلَا أَمَرْتَہُمْ أَنْ یَعُدُّوا سَیِّئَاتِہِمْ وَضَمِنْتَ لَہُمْ أَنْ لَا یَضِیعَ مِنْ حَسَنَاتِہِمْ ثُمَّ مَضَی وَمَضَیْنَا مَعَہُ حَتَّی أَتَی حَلْقَةً مِنْ تِلْکَ الْحِلَقِ فَوَقَفَ عَلَیْہِمْ فَقَالَ مَا ہَذَا الَّذِی أَرَاکُمْ تَصْنَعُونَ قَالُوا یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ حَصًی نَعُدُّ بِہِ التَّکْبِیرَ وَالتَّہْلِیلَ وَالتَّسْبِیحَ قَالَ فَعُدُّوا سَیِّئَاتِکُمْ فَأَنَا ضَامِنٌ أَنْ لَا یَضِیعَ مِنْ حَسَنَاتِکُمْ شَیْءٌ وَیْحَکُمْ یَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ مَا أَسْرَعَ ہَلَکَتَکُمْ ہَؤُلَاءِ صَحَابَةُ نَبِیِّکُمْ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مُتَوَافِرُونَ وَہَذِہِ ثِیَابُہُ لَمْ تَبْلَ وَآنِیَتُہُ لَمْ تُکْسَرْ وَالَّذِی نَفْسِی بِیَدِہِ إِنَّکُمْ لَعَلَی مِلَّةٍ ہِیَ أَہْدَی مِنْ مِلَّةِ مُحَمَّدٍ أَوْ مُفْتَتِحُو بَابِ ضَلَالَةٍ قَالُوا وَاللَّہِ یَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ مَا أَرَدْنَا إِلَّا الْخَیْرَ قَالَ وَکَمْ مِنْ مُرِیدٍ لِلْخَیْرِ لَنْ یُصِیبَہُ إِنَّ رَسُولَ اللَّہِ صَلَّی اللَّہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حَدَّثَنَا أَنَّ قَوْمًا یَقْرَئُونَ الْقُرْآنَ لَا یُجَاوِزُ تَرَاقِیَہُمْ وَایْمُ اللَّہِ مَا أَدْرِی لَعَلَّ أَکْثَرَہُمْ مِنْکُمْ ثُمَّ تَوَلَّی عَنْہُمْ فَقَالَ عَمْرُو بْنُ سَلَمَةَ رَأَیْنَا عَامَّةَ أُولَئِکَ الْحِلَقِ یُطَاعِنُونَا یَوْمَ النَّہْرَوَانِ مَعَ الْخَوَارِجِ. سنن الامام الدارمی: 1/286 ح 210، ورواہ ایضا الامام اسلم بن سہل الواسطی فی التاریخ الواسط: 1/198، واسنادہ صحیح برائے کرم رہنمائی فرمائیں کہ صحیح مسئلہ کیا ہے ۔

    جواب نمبر: 167821

    بسم الله الرحمن الرحيم

    Fatwa : 382-29T/sd=5/1441

    حلقہ بناکر خاص ہیئت کے التزام کے ساتھ بلند آواز سے ذکر کرنا اور اُس کو زیادہ ثواب کا موجب سمجھنا ، اُس ہیئت کو اختیار نہ کرنے والوں کو برا سمجھنا ظاہر ہے کہ بدعت ہے ، حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک خاص ہیئت کے التزام کے ساتھ بلند آواز سے اجتماعی ذکر کرنے پر نکیر فرمائی ہے ، باقی التزام اور موجب فضیلت سمجھے بغیر شیخ و مرشد کے ساتھ بیٹھ کر اجتماعی طور پر ذکر کرنے میں مضائقہ نہیں ، نصوص سے فی نفسہ اجتماعی ذکر کا ثبوت ملتا ہے ،اس لیے علی الاطلاق اس کو بدعت نہیں کہا جاسکتا ،اگر کوئی متبع سنت و شریعت شیخ و مرشد اپنے مریدوں کی اصلاح و تزکیہ کے لئے ایسی جگہ ذکر کا حلقہ لگا ئے جہاں دیگر عبادت کرنے والوں کی عبادت میں خلل نہ ہو اور نہ اتنی بلند آواز سے ذکر کرے کہ جس سے آس پاس کے لوگوں کو تشویش ہو اور نہ اپنے اعضاء کو اس طرح حرکت دے کہ دیکھنے والوں کو ناگوار گزرے اور نہ ریاء و شہرت مقصود ہو اور نہ خاص ہیئت کو موجب فضیلت سمجھے ، تو حلقہ لگا کر بھی ذکر کرنا مباح ہوگا۔ (کفایت المفتی :۲۰۹/۳)


    واللہ تعالیٰ اعلم


    دارالافتاء،
    دارالعلوم دیوبند