متفرقات >> تصوف
سوال نمبر: 166456
جواب نمبر: 166456
بسم الله الرحمن الرحيم
Fatwa : 246-295/H=3/1440
(۱) آئندہ پیش آنے والے واقعات واسرارِ کونیہ کا علم یا کشف کسی نبی یا بزرگ کو ہوجانا تکوینی علم کہلاتا ہے جیسا کہ تفسیر بیان القرآن : ۱/۱۲۸، تحت آیت مبارکہ وعلمناہ من لدنا علماOپ: ۱۵، سورة الکہف (ط: مکتبہ الحق جوگیشوری ممبئی) سے ثابت ہے۔
(۲) امداد الفتاویٰ میں ہے ”علم خضری تکوین کے متعلق ہے جس کو طریقت و شریعت سے کچھ تعلق نہیں اور وہ (تکوینی) علوم ولایت سے ادنیٰ درجہ کا شعبہ ہے اور علم موسوی تشریع کے متعلق ہے جس میں طریقت شریعت سب آگئی اور اسی میں وہ علوم ہیں جو علوم ولایت کے اعلیٰ شعبوں میں سے ہیں اھ“ ج: ۵/۱۴۷، (ط: زکریا بک ڈپو) ۔
(۳) یہ (تکوینی علوم) موہوب من اللہ تعالی ہوئے ان کے سیکھنے سکھانے کے کہیں مدارس و مکاتب یا اساتذہ نہیں ہیں۔
واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء،
دارالعلوم دیوبند